مجدد برکاتیت حضرت سید شاہ ابوالقاسم محمد اسماعیل حسن شاہ جی میاں

مجدد برکاتیت حضرت سید شاہ ابوالقاسم محمد اسماعیل حسن شاہ جی میاں رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

 

ولادتِ با سعادت:

 حضرت سید شاہ محمد اسماعیل حسن قدس سرہٗ کی ولادت 3؍ محرم الحرام1272ھ میں مارہرہ شریف میں ہوئی۔

حفظِ قرآن:

 جوانی کی عمر میں اپنے شوق سے قرآن مجید حفظ کرنا شروع کیا اور ۱۲۹۳ھ میں حفظ کی تکمیل کی۔آپ کے والد ماجد نے اس موقع پر سیتا پور میں ایک عالیشان مسجد کی تعمیر فرما کر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔

زوجہ اور اولاد:

 آپ کی زوجہ کا نام سیدہ منظور فاطمہ تھا اور آپ سے دو صاحبزادے: (۱) حضرت سید شاہ غلام محی الدین فقیر عالم قدس سرہٗ (۲) تاج العلماء حضرت سید شاہ اولاد رسول محمد میاں قدس سرہ تولد ہوئے۔

حجِ بیت اللہ شریف:

1300ھ میں۔

مجدد برکاتیت کیوں کہا جاتا ہے؟

خانوادۂ برکات پر ایک زمانہ ایسا بھی آیا تھا جب علم و عمل سے دوری ہونے لگی تھی اس وقت آپ نے اپنی انتھک کوششوں سے خود اپنے شوق سے علم دین پڑھا اور اپنی آل و اولاد اور اعزہ و اقربا کو علم دین سکھا کر تجدیدی کارنامہ انجام دیا اس لیے آپ کو مجدد برکاتیت کہا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ نے بیش از بیش قیمت ادا کر کے اپنے بزرگوں کی کتابیں جمع فرمائیں اور اپنے خاندانی کتب خانے کو محفوظ کیا نیز خاندانی روایات کا تحفظ فرمایا۔

نمایاں وصف :

تصلب فی الدین یعنی اگر آپ کسی کو بھی راہ حق سے ذرہ برابر بھی الگ تھلگ دیکھتے تو اس کی اصلاح کرنے سے بالکل نہ جھجھکتے خواہ وہ کتنا ہی قریبی کیوں نہ ہو۔

مشہور تصانیف :

(۱) رسالہ رد القضاء من الدعاء فی اعمال دفع الوباء (۲) مجموعہ سلاسل منظوم (۳) مجموعۂ کلام (۴) رسالہ اعمال و تکسیر (۵) کرامات ستھرے میاں۔

وصال پر ملال:

یکم صفر المظفر۱۳۶۷ھ میں مارہرہ شریف میں ہوا۔

سوال۹: آپ کا تخلص کیا تھا؟

جواب: آپ ’’وقارؔ‘‘ تخلص فرماتے تھے۔

سوال۱۰: آپ کے خلفا کے اسمائے گرامی کیا ہیں؟

جواب: آپ نے بے شمار علما و مشائخ کو خلافت سے نوازاجن میں سے چندمشہور خلفا یہ ہیں: (۱) حضرت سید شاہ غلام محی الدین فقیر عالم (۲) حضرت سید شاہ اولاد رسول محمد میاں (۳) حضرت سید شاہ آل عبا قادری (۴) سید العلما حضرت سید آل مصطفی (۵) احسن العلما حضرت سید شاہ مصطفی حیدر حسن میاں وغیرہ۔

سوال۱۱: آپ کے کچھ اہم کارناموں کو بیان کیجیے۔

جواب: (۱) تحریک آزادی، ترک موالات اور خلافت موومنٹ میں اپنے صاحبزادے حضرت تاج العلما اور دونوں ہمشیر زادوں حضرت سید العلما اور حضرت احسن العلما کے ساتھ تنظیم قائم کر کے خانقاہ برکاتیہ کا موقف زمانے کو بتایا (۲) شہزادگان کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا (۳)تبرکات خاندانی کو یکجا کیا (۴) اپنے خاندانی کتب خانے کو از سر نو قائم کیا اور تمام مخطوطات کو محفوظ کیا۔

 

بہ شکریہ : البرکات اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، انوپ شہر روڈ،علی گڑھ

دعاؤں کا طالب : محمد حسین مُشاہد رضوی

تجویزوآراء