حضرت ابو حفص حداد
حضرت ابو حفص حداد علیہ الرحمۃ
آپ پہلے طبقہ میں ہیں آپکا نام عمر و بن سلمہ ہے نیشاپور کے دیہات کے رہنے والے تھے ۔یگانہ روزگار تھے ۔ مدینہ کے شیخ اور عثمان حیری کے پیر ہیں۔شاہ شجاع کربانی ان سے اپنی نسبت درست کرتے ہیں۔ شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ آپ اپنے وقت میں جہان کے لیے نمونہ تھے۔خدا تعالیٰ نے انکو ظاہر کردیا کہ مجھ کو ایسا ہونا چاہیے"قال الموصل الحصاص شیرازی رحمۃ اللہ علیہ اعطی الجنید الحکمۃ و اعطی شاہ شجاع الکرمانی الوجودواعطی ابو حفص الا خلاق واعطی ابو یزید البسطامی الھمیان" یعنی موصول حصاص شیرازی کہتے ہیں خدا نے جنید ؒ کو تو حکمت دی اور شاہ شجاع کرمانی کو وجود دیااور ابو حفص کو اخلاق دیے اور ابو یزید بسطامی کوحیرت دی ابو حفص احمد خضر ویہ اور با یزید کے رفیقوں میں سے ہیں اور عبد اللہ مہدی کے شاگرد ہیں اس کاس ک ساتھ رہےہیں "مات ابو حفص فی ستۃ اربع وستین مائتین وقیل فی ستہ سبع و ستین و مائتین و الا ول الاکثر وفی تاریخ الا مام عبداللہ الیافعی انہ مات سنہ خمس و ستین ومائتین "یعنی ابو حفص ۲۶۴ہجری میں فوت ہوئے بعض کے نزدیک ۲۶۷ ہجری ہے لیکن اول پر متفق ہیں امام عبداللہ یافعی کی تاریخ میں ہے کہ وہ ۲۶۵ ہجری میں فوت ہوئے۔آپ نے کہا ہے کہ ظاہری حسن و ادب باطنی حسن وادب کا نمونہ ہے۔مصطفیٰ ﷺ فرماتے ہیں "لوخشع قلبہ لخشع جوارھہ"یعنی اگر دل عاجزی کرے تو اعضاء بھی عاجزی کرتے ہیں۔ایک دفعہ حج کو جاتے تھے بغداد میں پہنچے حضرت جنید ؒ نے انکا استقبال کیا ابوحفص پیر تھے مرید انکے سامنے کھڑے تھے۔جنید ؒ نے اپنے یاروں سے کہا کہ بادشاہوں کے آداب تم نے سیکھیں ہیں کہا کہ دوستان خدا کا ظاہری آداب بجا لانا خدا کے باطنی ادب کا نمونہ ہے اور شیخ الاسلام نے کسی شخص کا یہ شعر پڑھا ہے ۔
وقل من ضمنت شیئا طویۃ الا وفی وجہ من ذالک عنوان
(نفحاتُ الاُنس)