شیخ الاسلام حضرت عبداللہ انصاری

شیخ الاسلام حضرت عبداللہ انصاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

کنّیت ابواسماعیل اور والد گرامی کا نام ابو منصور محمد انصاری تھا شیخ الاسلام کے لقب سے مشہور ہوئے نفحات الانس میں جہاں کہیں شیخ الاسلام کا لفظ آیا ہے اس سے مراد آپ کی ہی ذات بابرکات ہے آپ کو اپنے والد مکرم سے ارادت حاصل تھی ہرات کے رہنے والے تھے آپ ابومنصور مست انصاری کی اولاد میں سے تھے مست انصاری حضرت ایوب انصاری﷜ کے بیٹے تھے مَست انصاری سیدنا عمر فاروق﷜ کے عہد خلافت میں آصف بن قبیس کے ساتھ خراسان میں آئے اور ہرات میں قیام پذیر ہوئے آپ کی اولاد میں سے شیخ الاسلام کے علاوہ بہت محدثین مفسرین پیدا ہوئے ہیں طریقت میں آپ بڑے بلند مقام اور مدارج پر فائز تھے آپ فرمایا کرتے تھے کہ میں ابھی نو سال کا ہی تھا کہ لکھنا شروع کردیا اور لکھنا میرے لیے آسان کام تھا چودہ سال کی عمر میں مجھے مجلس میں مسند پر بیٹھایا جانے لگا میں عربی میں شعر کہہ سکتا تھا عربی میں میرے چھ ہزار اشعار تھے اور فارسی اور تازی زبان میں میرے شعروں کی تعداد ایک لاکھ سے بھی زیادہ ہے تین لاکھ احادیث نبوی مجھے زبانی یاد ہیں آپ کی ولادت باسعادت بروز جمعہ بوقتِ شام ۱۲ ؍ماہ شعبان ۳۹۶ھ میں ہوئی وفات ۹؍ربیع الآخر۴۸۱ھ میں پچاسی سال کی عمر میں ہوئی۔ شاہ انصار شیخ عبداللہ نور علم است نیز محرم حق ۳۹۶ھ ۳۹۶ھ رحلتش عارف مکمل دان ۴۸۱۱ھ بود محبوب حضرت باری سال تولید اوچو بشماری نیز والی امام انصاری ۴۸۱۱ھ

(خزینۃ الاصفیاء)

تجویزوآراء