طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
طلح بن عبیداللہ ایک آدمی سےجوحضورِاکرم کی ملاقات کوآیا،ابوجعفرالمبارک بن مبارک بن احمد بن زریق الحدادنےابوالسعادات المبارک بن حسین بن عبدالوہاب بن یغو باالمقری سے،انہوں نے ابوالفتح نصربن حسن بن قاسم المشاش سمرقندی سے،انہوں نےابوبکربن احمدبن منصوربن خلف المغربی سے،انہوں نےابوبکرمحمدبن عبداللہ بن زکریاسے،انہوں نےابوعلی رودباری سے، انہوں نےابوبکربن داستہ سے،انہوں نےابوداؤدسے،انہوں نےعبداللہ بن مسلمہ سے،ان سب نےامام مالک سے،انہوں نےاپنےچچاسہیل سے،انہوں نےاپنےوالدسے،جنہوں نے طلحہ بن عبیداللہ بن سےسُنا،کہ اہلِ نجد کاایک آدمی جس کےسرکےبال غبارآلود تھے،حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا،اس کی آوازسنی توجاتی تھی،لیکن کچھ پلےنہیں پڑتاتھا،کہ وہ کیا کہہ رہاہے، حضورِاکرم کے قریب ہوکر اسے نے اسلام کے بارےمیں دریافت کیا،آپ نےفرمایا،دن رات میں پانچ نمازیں،اس نےدریافت کیا،کیااس کے علاوہ کچھ اوربھی ہے،فرمایا،نہیں،ہاں اگرتو اپنی مرضی سےکچھ اورپڑھناچاہے،فرمایارمضان کے مہینے بھرکےروزے،اس نےپوچھا،بس اتناہی یا کچھ اوربھی،فرمایا،ہاں،اگرتیری مرضی ہو،تو،فرمایا،ادائے زکات،اس نےپوچھا،بس اتناہی فرمایا، ہاں اگرتوخوشی سےکچھ اوردیناچاہے،تواسکےبعدوہ آدمی مڑا،اوریہ کہہ کرچل دیا،بخدا،میں اس میں کوئی کمی بیشی نہ کروں گا،حضورِاکرم نےفرمایا،اگریہ آدمی سچ کہہ رہاہے تونجات پاگیا، امام شافعی نے بھی اس حدیث کوبیان کیاہے۔