ملا نظام الدین محمد سہالوی علیہ الرحمہ
(بانیِ درس ِنظامی)
ولادت:
ملا نظام الدین محمد سہالوی کی ولادت 27 مارچ 1677ء بمطابق 1088ھ ہوئی۔ والد گرامی کا نام ملا قطب الدین تھا۔:
تحصیل ِعلم:
علمی ادبی اور مذہبی گھرانے میں آنکھ کھولی تعلیم کا آغاز والد گرامی سے کیاان کے علاوہ اساتذہ سے بھی استفادہ کیاان میں ملا باقر، ملا علی قلی جالسی،ملا امان اللہ بنارسی اور ملا غلام نقشبند شامل ہیں۔
بیعت و خلافت:
تکمیل تعلیم کے بعد باطنی تعلیم کیلئے سلسلہ قادریہ کے پیشوا اور ولی کامل سید عبد الرزاق ہانسوی سے بیعت کی منازل سلوک اوراعزاز خلافت بھی حاصل کیا۔اپنے مرشد گرامی کے احوال و آثار،الہامات و ارشادات اور تعلیمات پر مشتمل "مناقب رزاقیہ" لکھی۔
تدریسی خدمات:
ملا نظام الدین محمد سہالوی تکمیل علوم کے بعد تا حیات درس و تدریس ،تصنیف و تالیف اور تبلیغ و اصلاح میں مصروف رہے آپ نے فرنگی محل میں 50 سال درس وتدریس کی جہاں سے ہزاروں مدرسین، معلمین، محققین،مبلغین اور مصلحین تیار ہو کر نکلے۔آج بھی علماء ان سے سلسلہ تلمذ میں ان کے شاگرد ہونے کو قابل اعزاز گردانتے ہیں
تلامذہ:
آپ کے زمانہ تدریس سے آج تک تمام علماء جن کا تعلق درس نظامی سے ہے سب ان کے خوشہ چین اورتلامذہ میں شمار ہوتے ہیں چند مشہور تلامذہ یہ ہیں میراں کمال الدین،ملا عبد العلی بحر العلوم (بیٹے)غلام محمد مصطفے،ملا احمد حسین فرنگی محلی،احمد عبد الحق ،غفران ماب،عبد العزیز بن ملا احمد حسین،کمال الدین سہالوی اور ملا محمد ولی فرنگی محلی شامل ہیں۔
تصنیفات:درس و تدریس کے ساتھ تصنیف و تالیف کا کام بھی جاری رکھا مشہور تصانیف یہ ہیں
رسالہ فی وضو ءالرسولﷺ(فن حدیث)
مناقب رزاقیہ (حالات پیرو مرشد)
شرح التحریر فی اصول الدین
شرح مسلم الثبوت
الصبح الصادق شرح منار الانوار
حاشیہ قدیمہ علی شرح تجرید دوانی
حاشیہ شرح عقائد دوانی
شرح رسالہ مبارزیہ
حاشیہ شمس بازغہ
10۔حاشیہ شرح ہدایت الحکمت
11۔حاشیہ شرح عضدیہ،
12۔حاشیہ قدیمہ،
13۔شرح مبارزیہ
14۔حاشیہ صدرا
وصال:
آفتاب علوم و معارف 9 جمادی الاولیٰ 1161ھ بمطابق 1748ء کو غروب ہوا۔
مولانافقیر محمد جہلمی فرماتے ہیں!
استاذالہند ملا نظام الدین سہالوی
(بانیِ درس ِنظامی)
استاذالعلماءملا نظام الدین بن ملا قطب الدین سہالوی: فاضلِ جید،عارف فنون رسمیہ،ماہر علوم نقلیہ و عقلیہ،فقیہ اصولی تھے،علوم شیخ غلام نقشبند لکھنوی وغیرہ سے حاصل کیے اور لکھنؤ میں اقامت اختیار کر کے تدریس و تالیف میں مشغل ہوئے یہاں تک کہ پورب میں ریاست علم کی آپ پر منتہیٰ ہوئی۔شیخ عبد الرزاق ہانسوی متوفی ۱۱۲۶ سے بیعت کی اور سید اسمٰعیل بلگرامی متوفی ۱۱۶۴ھ سے نصوصِ کثیرہ اخذ کیے۔سید غلام علی آزاد کہتے ہیں کہ میں نے آپ کو دیکھا اور ٹھیک طریقہ سلف صالحین پر پایا۔آپ کی پیشانی میں نورِ قدس چمکتا تھا۔آپ کی تصانیف سے شرح مسلم الثبوت اور حاشیہ شرح ہدایۃ الحکمۃ صدر الدین شیرازی یادگار ہیں۔وفات آپ کی ۱۱۶۱ھ میں ہوہوئی،’’فاضل قدوۂ دین و دنیا‘‘ تاریخ وفات ہے۔
1۔علامہ نظام الدین انصاری سہالوی لکھنوی اپنے والد کی شہادت کے وقت چودہ پندرہ برس کے تھے۔ شہنشاہ عالمگیر نے ان کے خاندان کو یک پور میں حویلی لیکر دی جو فرنگی محل کے نام سے مشہور تھی،جائس اور بنارس میں بھی رہے۔درس نظامی جاری کیا،سلسلہ قادریہ سے متعلق تھے بہت سی کتب پر حواشی تحریر کیے،شرح تحریر الاصول،حاشیہ شمس بازغہ،حاشیہ شرح عضدیہ،حاشیہ قدیمہ، مناقب رازقیہ (فارسی)،شرح منار الاصول،شرح مبارزیہ بھی آپ کی تصانیف میں سے ہیں۔آپ کے تلامذہ میں بعض بڑے نامور علماء گذرے ہیں۔
ماخذومراجع:
(1)حدائق الحنفیہ
(2)اردو دائرہ معارف ِاسلامیہ
(3)مآثرالکرام