فخر اہل سنت حضرت مولانا علامہ  محمد نور بخش توکلی قدس سرہ

 

          مولانا نور بخش توکلی ۱۳۰۵ھ؍۱۸۷۷ء میں کو چک قاضیاںضلع لدھیانہ میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم اپنے علاقے کے علماء سے حاصل کی اور مسلم یونیورسٹی علیگڑھ سے ایم اے عربی کا امتحان پاس کیا۔علوم دینیہ سے والہانہ محبت کا عالم یہ تھا کہ میونسپل بورڈ کالج کے پروفیسر ہونے کے باوجود مولانا غلام رسول قاسمی امر تسری کے پاس حاضر ہوتے اور طلباء کے ساتھ چٹائی پر بیٹھ کر تفسیر و حدیث اور فقہ کا درس لیتے۔

          جن دنوں آپ محمڈن سکول انبالہ کے ہیڈ ماسٹر تھے۔حضرت خواجہ توکل شاہ رحمہ اللہ تعالیٰ (م۱۳۱۵ھ؍۱۸۹۷ئ) کے دست اقدس پر بیعت ہوئے اور خلافت و اجازت سے سر فراز ہوئے۔مولانا مرحوم سرور دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت سے سر شار تھے۔آپ ہی کی مساعئی جمیلہ سے متحدہ ہندو پاک میں بارہ وفات کی بجائے عید میلاد النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے نام سے تعطیل ہونا قرار پائی تھی۔

          آپ ایک عرصہ تک جامعہ نعمانیہ لاہور کے ناظم تعلیمات رہے او راس کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ کالج کے شعبۂ عربی کے پروفیسر بھی رہے۔کچھ مدت کے بعد کالج سے مستعفی ہو گئے حضرت علامہ تصانیف کا قابل ذخیرہ یادگار چھوڑا ہے۔، تصانیف مندرجہ ذیل ہیں:۔

۱۔ الاقوال الصحیحہ فی  جواب الجرح علی ابی حنفیہ (امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر روفض اور بیر مقلدین کے اعتراضات کا جواب)

۲۔ سیرت رسول عربی                 ۵۔ شرح قصیدہ بردہ عربی

۳۔ تحفۂ شیعہ،دو جلد (رد شیعہ )        ۶۔  اردو

۴۔ سیر غوث اعظم                     ۷۔ تذکرہ مشائخ نقشبند۔

۸۔ اعجاز القرآن                         ۱۲۔ معجزات النبی

۹۔ رسالہ النور                          ۱۳۔ عقائد اہل سنت

۱۰۔ عید میلاد النبی                     ۱۴۔ غزوات النبی

۱۱۔ البرزخ                             ۱۵۔ تفسیر سورہ فاتحہ وبقرہ

۱۶۔ امام بخاری شافعی

          آپ سیڑھی سے گرنے کی وجہ سے کچھ عرصہ بیمار رہے اور ۱۳ جمادی الاولیٰ، ۲۴مارچ(۱۳۶۷ھ؍۱۹۴۸ئ)کو سفر آخرت فرمایا۔لائل پور کے جزل بس اسٹینڈ کے قریب حضرت نور شاہ ولی رحمہ اللہ تعالیٰ کے مزار کے پاس دفن ہوئے،مزار پر گنبد تعمیر ہو چکا ہے[1]

 

[1] غلام مہر علی،مولانا: الیواقیت المہریہ ص۱۴۶۔۱۴۷

(تذکرہ اکابرِ اہلسنت)


متعلقہ

تجویزوآراء