حضرت شیخ عیسی بن ملک عادل الخطیب

حضرت شیخ عیسی بن ملک عادل الخطیب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

عیسیٰ بن ملک[1] عادل سیف الدین ابی بکر بن ایوب: شرف الدین لقب تھا،قاہرہ میں 576ھ میں پیدا ہوئے،بڑے عالم فاضل،فقیہ،ادیب نحوی،لغوی، شاعرعر وضی،مجاہد فی سبیل اللہ تھے،ملک مصر میں ساڑھے آٹھ برس تک بادشاہ رہے،بنی ایوب میں آپ کے اور آپ کی اولاد کے بغیر اور کوئی حنفی المذہب نہیں ہوا اور حنفی بھی نہایت متعصب تھے یہاں تک کہ ایک دن آپ کےباپ نے آپ سے کہا کہ تم نےکس لیے امام ابو حنیفہ کا مذہب اختیار کیا حالانکہ تمہارا سب خاندان شافعی ہے؟آپ نے جواب دیا کہ کیا تم یہ نہیں چاہتے کہ تم میں سے ایک بھی مسلمان شخص ہو۔آپ نے فقہاء کو حکم دیا تھا کہ میرے لیے صرف امام ابو حنیفہ کا مذہب صاحبین کےمذہب سے علیٰحدہ کروپس انہوں نے ایسا ہی کیا اور آپ نے اس کو یاد کیا۔فقہ جما ل الدین محمود حصیری سے پڑھی اور مسعودی کو یاد کیا اور امام احمد کی تمام مسند کو سنا اور حدیث کو روایت کیا اور علماء کو حکم دیا کہ امام احمد کی مسند کو ابواب پر مرتب کریں اور ہر ایک حدیث کو اس باب میں وارد کریں جو اس کو اس کے معنے تقاضا کریں،اسی طرح آپ نے ایک کتاب لغت میں بھی جامع کبیر مرتب کرائی جس میں کتاب صحاح اور جو لغات صاحب صحاح سے فوت ہوئے اور ازہری نے ان کو تہذیب میں جمع کیا اور نیز کتاب جمہرہ ابن درید وغیرہ کتب لغت اس میں جمع کیں۔آپ کے وقت میں علماء و فضلاء کی بڑی قدر تھی اور دور دور سے آکر آپ کے پاس جمع ہو گئے تھے اور بڑے بڑے وظائف ان کے لیے مقرر کیے اور ان کو اپنی مجالس میں بٹھا کر آپ ان سے استفادہ کرتے اور ان کو فائدہ دیتے۔

کہتےہیں کہ آپ کی شرط کی ہوئی تھی کہ جو شخص مفصل زمخشری کی یاد کرتے اس کو ایک سو دینار اور خلعت دیا جائے گیا،پس اس سبب سے ایک جماعت نے اس کو یاد کیا۔ابن خلکان نے لکھا ہے کہ آپ کی بڑے بڑے شعراء نے مدح کی اور اچھی مدح کی اور میں نےآپ کے بھی کچھ اشعار جو آپ کی طرف منسوب ہیں سنے ہیں مگر ان کو ثبت نہیں کیا۔611ھ میں حج کیا اور جامع کبیر کی شرح کئی ایک مجلد میں تصنیف کی اور ایک کتاب عروض میں لکھی اور خطیب بغدادی نے جو امام ابو حنیفہ کے حق میں تاریخ بغداد میں کچھ کلا کیا ہے اس کی تردیدمیں ایک کتاب سہم المصیب فی الردعلی الخطیب تصنیف کی۔وفات آپ کی ماہ ذی 624ھ کی چاند رات کو ہوئی اور دمشق کے قلعہ میں دفن کیے گئے پھر آپ کی نعش جبل صالحہ کی طرف لیجا کر وہاں کے مدرسہ میں جہاں آپ کے خاندان کے لوگوں کی قبریں ہیں اور معطمہ نام سے مشہور ہیں،دفن کیے گئ ے۔آپ کی تاریخ وفات’’سراج عصر‘‘ ہے۔آپ کے بعد آپ کا بیٹا صلاح الدین داؤد [2]جانشین ہوا جو 27؍ماہِ جمادی الاولیٰ 656ھ کو فوت ہوا اور اپنے والد کے پاس دفن کیا گیا۔

 

1۔ محمد بن یوسف بن خضر

[2]۔ الاحد فرمائی صفحہ ۲۸۳۔اور ۵۱۱(مرتب)

(حدائق الحنفیہ)


متعلقہ

تجویزوآراء