استاذ العلماء مولانا ہدایت اللہ خاں رامپوری
آبائی وطن سوات، والد کانام مولوی رفیع اللہ خاں، محلہ الف خاں کے گھیر رام پور میں پیدا ہوئے، ابتدائی کتابیں والد سے پڑھیں، صرف ونوح حافظ غلام علی سے اور مطنق میر زاہد تک مولانا جلال الدین المتوفی ۱۳۱۳ھ سے حاصل کیا،حضرت علامہ فضل حق کے درود رام پور کے بعد حلقہ تلامذہ میں داخل ہوکر علو م وفنون میں کمال حاصل کیا، حدیث مولانا عالم نگینوی المتوفی ۱۲۹۵ھ سے پڑھی، اپنے استاذ حضرت خیر آبادی کے عاشق وشیدائی تھے، دہلی، الور میں ساتھ رہے، نیز نگئ تقدیر سےحضرت خیر آبادی جب کالاپانی بھیجدئیے گئے تب جدائی ہوئی، مغموم و مخزون وطن آئے اور درس دینا شروع کیا، مدرسہ عالیہ میں مدرس ہوگئے، ۱۸۷۰ء میں جون پور مدرسہ حنفیہ میں صدر مدرس ہیوکر تشریف لے گئے، آپ ان علماء میں تھے جن سے علم و فضل کو شرف حاصل ہوتا ہے، فرقہ وہابیہ کے رد و تنفر میں نامور حامی حق استاذ حضرت خیر آبادی کے قدم بقدم تھے، ۱۳۰۰ھ میں بمقام مرشد آباد بنگال مشہور غیر مقلد بہاری عالم عبدالعزیزی رحیم آبادی کے مقابلہ میں مذہب حنفیہ کی نصرت و حمایت فرمائی۔۔۔۔۔ ۱۳۱۸ھ میں مجلس علمائے اہل سنت کے جلسہ میں جوندوہ کی اصلاح کے لیے پٹنہ میں منعقد ہوا تھا حمایت حق کے لیے شریک جلسہ ہوئے
اپنے استاذ مولانا جلال الدین کے چھوٹے بھائی حضرت شاہ چھوٹے میاں قدس سرہٗ سے طریقہ عالیہ قادریہ میں مرید تھے، وسیع الاخلاق، خندہرو، دوست آشنا، سادہ وضع، متورع و متقی اور شاگردوں پر نہایت شفیق تھے۔
بروز شنبہ ۵؍بجے رمضان المبارک ۱۳۲۶ھ میں واصل بحق ہوئے، درگاہ حضرت قطب الاقطاب شیخ عبدالرشید
(تاریخ شیراز ہند، وتذکرہ کاملان رامپور)