حضرت مولانا عبدالغفور اخون
سال پیدائش ۱۱۸۴ھ پشاور کے مشہور عالم وعارف حافظ محمد عظیم معروف بہ گنج والے میں حاضر ہوکر سلسلہ عالیہ قادریہ میں مرید ہوئے، اور مرشد کی طرف سے اجازت وخلافت حاسل کی آپنے گاؤں گاؤں پرھ کر لوگوں کو امر بالمعروف نہی عن المنکر پر عمل کی ترغیب دی، آپ نے اسی جذبہ کے تحت مولانا اسماعیل دہلوی کی نام نہاوتحریک جہاد میں شرکت کی، اور پشاور میں ان کے ساتھ لڑے، مگر ان کےعقیدے کےاظہار کے بعد علیحدگی اختیار کرلی، اور ‘‘جماعت مجاہدین’’ کے باطل عقائد سے مسلمانوں کو آگاہ کیا، کہ یہ لوگ محمد بن عبدالوہاب نجدی کے در پردہ متبع ومبلغ ومنادہیں، آپ ہی کےحکم سے آپ کےخلیفہ حضرت مولانا نصیر احمد قصہ خوانی نے تقویۃ الایمان کے رد میں احقاق حق تالیف کیا، اس کے بعد سوات تشریف لےگئے، اور یہاں مسلسل کوشش کےبعد احکام شرعی کے نفاذ کےلیے حضرت سید اکبر شاہ المتوفی ۱۸۵۷ھ ازولاغوث خراسان سید علی ترمذی کو خلیفہ مقرر کر کےلوگوں کو اُن کے ہاتھ پر بیعت کرائی، آپ اس اسلامی ریاست کے شیخ مقرر ہوئے،تمام معاملات دستور اسلامی کےمطابق فیصل ہوئے، ۱۸۵۷ء میں آپ نے اپنی جماعت کے ستھ امبیلہ کے مقام پر انگریزوں سے جہاد کیا، اور انہیں زبردست شکست دی، ساتویں محرم الحرام ۱۲۹۵ھ کو بمقام سیدوشریف آپ کا وصال ہوا، وہیں سپرد خاک کیے گئے، موجودہ بادشاہ صوات میاں گل عبد الودود آپ کے صاحبزادے میاں گل عبد الخالق علیہ الرحمۃ کے صاحبزادہ ہیں۔