حضرت مقرر جادوبیاں مولانا خدا بخش اظہر

حضرت مقرر جادوبیاں مولانا خدا بخش اظہر، شجاع آباد علیہ الرحمۃ 

مقرّر خوش الحان حضرت علامہ مولانا خدا بخش اظہر بن رحیم بخش خان ۱۳۴۹ھ/ ۱۹۳۰ء میں بمقام کوٹلہ نواب تحصیل لیاقت پور (ریاست بہاول پور) میں پیدا ہوئے۔ آپ نے مڈل تک اُردو تعلیم حاصل کی ا ور پھر علومِ عربیہ کی تمام کتب متداولہ اور دورۂ حدیث مدرسہ  عربیہ انوار العلوم ملتان میں پڑھ کر سندِ فراغت حاصل کی۔

آپ نے جن اکابر علماء کے سامنے زانوئے تلمذ طے کیا، ان کے اسماء یہ ہیں:

۱۔       حضرت علامہ سیّد خلیل احمد شاہ کاظمی محدث امروہی رحمہ اللہ

۲۔       حضرت علامہ سیّد احمد سعید شاہ کاظمی مدظلہ العالی

۳۔      حضرت مولانا محمد عبدالکریم فیضی، اعوان، بہاول پور

۴۔      حضرت مولانا شیر محمد، بہاول پور

۵۔       حضرت مولانا الٰہی بخش، بہاول پور

حضرت علامہ اظہر نے دورانِ تعلیم ہی شجاع آباد میں ایک دینی ادارہ، مدرسہ اسلامیہ عربیہ اظہر العلوم کے نام سے قائم کیا جہاں آپ مختلف فنون کی تدریس بھی فرماتے رہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ نوری جامع مسجد شجاع آباد میں فرائضِ خطابت بھی سرانجام دیتے ہیں۔ تبلیغِ دین کی خاطر آپ نہ صرف مسلک کے اطراف و اکناف میں دورے فرماتے ہیں، بلکہ و مرتبہ افغانستان، ایران، عراق، اردن، سعودی عرب، شام اور بیت المقدس بھی جا چکے ہیں۔

آپ اہل سنت و جماعت کی مختلف تنظیموں سے وابستگی رکھتے ہوے مسلکِ اہل سنت کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ آپ جماعتِ اہل سنت پاکستان کے ناظم نشر و اشاعت ہیں۔ اس سے قبل آپ سنی تنظیم کے ناظم، ادارہ اصلاح المسلمین پاکستان کے صدر اور جمعیت علماء پاکستان کے نائب ناظم رہ چکے ہیں۔

آپ نے ملک میں چلنے والی ہر مذہبی تحریک میں حصہ لیا اور قید و بند کی صعوبتوں کو خندہ پیشانی سے قبول کیا۔ تحریک ختم نبوت اور تحریکِ نظام مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے موقعہ پر آپ تقریباً ڈیڑھ ماہ ملتان جیل میں پابند سلاسل رہے۔

آپ نے سینکڑوں مذہبی، تبلیغی پمفلٹ اور کئی کتابیں  تحریر فرمائیں، آپ کی تالیفات یہ ہیں:

۱۔       پنجاب کے پانچ قطب اور ایک خضرِ وقت کی سوانح حیات

۲۔       تحفۃ الاحباب فی مدح الآل والاصحاب (دو جلد)

۳۔      مظہر ذاتِ حق

۴۔      دندان شکن جواب

۵۔       دیوبندی اور بریلوی میں فرق

۶۔       سماع موتیٰ کی شرعی حیثیت

۷۔      دعا بعد جنازہ کا شرعی فیصلہ

۸۔      گلدستہ نور من دیار حبیب الی وطن عزیز (زیر طبع)

مولانا خدا بخش اظہر نے ۱۹۶۶ء میں عمرہ شریف اور ۱۹۶۸ء میں حج بیت اللہ شریف کی سعادت حاصل کی۔

آپ کو حضرت خواجہ فیض محمد شاہ جمالی، چشتی نظامی سے بیعت کا شرف حاصل ہے ۔

آپ کو اللہ تعالیٰ نے پانچ صاحبزادے عطا فرمائے۔

سب سے بڑے صاحبزادے مولانا محمد اقبال اظہری ایم اے، انجمن طلباء اسلام کے صدر رہ چکے ہیں۔ مارچ ۱۹۷۷ء کے الیکشن میں آپ نے قومی اتحاد کے ٹکٹ پر حلقۂ شجاع آباد سے صوبائی اسمبلی کے انتخاب میں حصہ لیا۔

نہایت بے باک مقرر، فاضل نوجوان اور با اخلاق عالم ہیں۔ دینی و دنیاوی تعلیم سے بہرور ہیں اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواچکے ہیں۔

مولانا حافظ محمد ارشاد اظہری، مدرسہ اظہرالعلوم میں مدرس ہیں۔ مولانا محمد مشتاق اظہری، انجمن طلباء اسلام کے نہایت فعال رکن ہیں۔ دوسرے دو صاحبزادوں کے نام صاحبزادہ محمد فیاض اور صاحبزادہ محمد بلال ہے۔

علامہ  خدا بخش اظہر سے اکتسابِ فیض کرنے والے طلباء میں سے چند تلامذہ کے اسماء یہ ہیں:

۱۔       مولانا نذیر احمد       ۲۔       مولانا شبیر احمد

۳۔      مولانا محمد رمضان    ۴۔      مولانا غالم فرید

۵۔       مولانا حافظ نذر محمد    ۶۔       مولانا محمد نواز

۷۔      مولانا محمد رفیق [۱]

[۱۔ مکتوب حضرت علامہ اظہر بنامِ مرتب، مورخہ ۷؍دسمبر ۱۹۷۸ء]

(تعارف علماءِ اہلسنت)


متعلقہ

تجویزوآراء