حضرت مولانا محمد علی شاہ خیر آبادی

حضرت مولانا محمد علی شاہ خیر آبادی قدس سرہٗ

حضرت مخدوم سید نظام الدین معروف بہ مخدوم الہدایہ خیر آبادی قدس سرہٗ کی نسل سے تھے، محرم  علیل نام نامی معروف بہ محمد علی شاہ ۱۱۹۲؁ میں بمقام کھیری ولادت با سعادت ہوئی پہلے حفظ قرآن  کیا پھر حضرت مولانا عبدالوالی نبیرۂ حاجی صفت اللہ محدث خیر آبادی سے پڑھ کر شاہجہانپور کا سفر کیا اور وہاں کے علماء سے تحصیل علم کیا، دہلی میں حضرت شاہ عبدالقادر محدث سے حدیث پڑھی، حضرت غوث وقت شاہ سلیمان تونسوی علیہ الرحمۃ والرضوان سے مرید ہوئے اور  اجازت وخلافت حاصل کی، آپ نے راہ سلوک میں بڑی  جفاکشی کی جس کی مثال متاخرین میں مشکل سے ملے گی، حضرت قطب الاقطاب  بختیار کاکی کے آستانہ پر جب حاضر  تھے آنے جانے والوں کو خود مشک بھر کر پانی پلاتے اور شب میں مزار کی دیوار پر ایک ہاتھ رکھ کر ختم کلامپاک فرماتے، اجمیر شریف جھالرہ کی مرمت میں بغیر اجرت مزدوروں کی صف میں شامل ہوکر کام کیا اتباعِ سنت کا خاص خیال فرماتے، بحالت نماز فالج کا حملہ ہوا،  گر پڑے خدام دوڑے کہ اٹھاکر بستر پر لےآئیں، آپن ےاشارے سےمنع فرمایا، کہ ابھی سجدے باقی ہیں، اسی حالت میں تکمیل نماز کی۔۔۔۔۔۔ ۱۹؍ذیقعدہ ۱۲۶۶؁ھ میں آپ کی وفات ہوئی، مزار شریف محلہ میاں سرائے خیر آباد میں ہے،

حضرت مولانا شاہ محمد اسلم برادر زادہ حضرت مولانا شاہ  ہادی  علی خاں سیتا پوری، حضرت مولانا سخاوت حسین سہسوانی خلفاء تھے، اوّل الذکر سے اجراء سلسلہ ہوا، حضرت مولانا شاہ عبدالعزیزی اخوند قطب عالم دھلوی نےبھی آپ سےکتب تصوف کا خصوصی درس لیا۔ آپ سلسلہ چشتیہ نظامیہ کےوسیع السلسلہ عظیم المرتبہ شیخ تھے۔

(خیر آباد کیایک جھلک، ریاض الابرار)

(تذکرہ علماء اہلسنت)


متعلقہ

تجویزوآراء