محقق دوراں حضرت مولانا محمد جلال الدین قادری رضوی
محقق دوراں حضرت مولانا محمد جلال الدین قادری رضوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
ولادت
حضرت مولانا جلال الدین قادری رضوی، تحصیل کھاریاں ضلع گجرات(پاکستان) کے ایک گاؤں چوہدو میں یکم جمادی الاخریٰ ۱۳۵۷ھ؍ ۲۹؍ جولائی ۱۹۳۸ء کو پیدا ہوئے۔ مولانا محمد جلال الدین کے والد ماجد مولانا خواجدین مجددی رحمۃ اللہ علیہ درویش منش اور متقی شخصیت تھے۔
تعلیم وتربیت
حضرت مولانا محمد جلال الدین نےناظرہ قرآن مجید اور فارسی کی ابتدائی کتابیں اپنے تایا مولانا فضلِ دین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے پڑھیں۔شعبان المعظم ۱۳۷۷ھ؍ مارچ ۱۹۵۸ء میں میٹرک پاس کرنے کے بعد درس نظامیہ پڑھنے کےلیے پہلےجامعہ غوثیہ نظامیہ وزیر آباد میں دورۂ قرآن پاک پڑھا۔
فراغت
مولانا محمد جلال الدین نے محدثِ اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد رضوی علیہ الرحمۃ سے دورۂ حدیث پڑھ کر شعبان المعطم ۱۳۸۰ھ؍فروری ۱۹۶۱ء کو سندِ فراغت حاصل کی۔
اساتذۂ کرام
۱۔ محدثِ اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد رضوی علیہ الرحمۃ
۲۔ حضرت مولانا غلام رسول گجراتی
۳۔ حضرت مولانا غلام رسول گجراتی
۴۔ حضرت مولانا غلام رسول قادری نوشاہی
۵۔ حضرت مولانا محب النبی شیخ الحدیث دارالعلوم غوثیہ نظامیہ وزیر آباد
۶۔ شیخ القرآن حضرت مولانا عبدالغفور ہزاروی (رحمہم اللہ)
بیعت وخلافت
مولانا محمد جلال الدین ۸؍محرم الحرام ؍۲۲؍ جون ۱۹۶۱ء کو محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد رضوی علیہ الرحمۃ کے دستِ حق پرست سلسلۂ عالیہ قادریہ رضویہ میں بیعت ہوئے۔ رمضان المبارک ۱۳۸۴ھ؍ اپریل ۱۹۶۵ء میں حضرت مفتئ اعظم مولانا مصطفیٰ رضا نوری بریلوی قدس سرہٗ نے اور ادو اشغال، تمام سلاسل اور حدیث کی سند عطا فرمائی [1]
حضور مفتئ اعظم مکتوب گرامی
حضرت مولانا محمد جلال الدین نے ۷؍رجب المرجب ۱۳۸۴ھ؍ دسمبر ۱۹۶۴ء میں ایک عریضہ کے ذریعے حضور مفتئ اعظم قدس سرہٗ کی خدمت میں چند معرورضات پیش کیں، اس عریضہ کا جواب ۱۲؍رمضان المبارک ۱۳۸۴ھ کو حضور مفتئ اعظم قدس سرہٗ نے کاتب سے یہ لکھوایا:
برادرِ دینی ویقینی مولانا المکرم زید لطفہٗ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ طالبِ خیر بخیر وعافیت، محبت نامہ تشریف لایا۔ مولیٰ تعالیٰ آپ کو دین پر مستقیم رکھے، علم نافع عمل صالح سے نوازے اور برکات و دینی و دنیاوی سے مالا مال فرمائے، آمین، علیٰ برکۃ اللہ تعالیٰ آپکو دلائل الخیرات شریف، ومجموعۂ اعمال کی اجازت ہے، مولیٰ تعالیٰ آپ کو اور آپ سے دوسرےاہل سنت کو اس سے نفع بخشے آمین۔ ماہِ مبارک سے کچھ پہلے سفر سے آیا ہوں۔ ڈاک بہت جمعہے، جواب دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ میں اپ کو علیٰ برکتہ المولیٰ تعالیٰ اجازت قرآن واجازتِ حدیث واجازتِ سلاسل و مجموعۂ اعمال واذکار واشغال دیتا ہوں۔
فقیر مصطفیٰ رضا قادری غفرلہٗ شب ۳؍رمضان ۱۳۸۴ھ [2]
درسی خدمات
شوال المکرم ۱۳۸۰ھ؍ اپریل ۱۹۶۱ء سے رجب المرجب ۱۳۸۵ھ؍ نومبر ۱۹۶۵ء تک مولانا محمد جلال الدین نےجامعہ حنفیہ قصور، دارالعلوم اہل سنت مشین محلہ جہلم، جامعہ حنفیہ گلزار مدینہ ساہیوال اور جامعہ محمودیہ رضویہ لالہ موسیٰ میں درس نظامی پڑھایا۔ صفر المظفر ۱۳۸۶ھ؍جون تادم تحریر گورنمنٹ ہائی اسکول سرائے عالم گیر اور کھاریاں میں خدمت تدریس انجام دے رہے ہیں۔ اسی دوران فاضل عربی اور ایف، اے کےامتحان پاس کیے۔
وصتصانیف
مولانا محمد جلال الدین بڑے ذہین اور انتھک محنت کرنےکے عادی ہیں۔ انکی ذہانت اور محنت کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ انہوں نے صرف دھائی سال میں درسِ نظامی پڑھ لیا، جب کہ دوسرے طلبہ عموماً سات آٹھ سال میں پڑھتے ہیں۔ علاوہ ازیں مولانا محمد جلال الدین متعدد کتابون کے مصنف ہیں جن میں سےچند یہ ہیں:
۱۔ امام احمد رضا اکابر نظر میں (۱۹۷۷ء)
۲۔ اسلامی تعلیمی پالیسی ایک نظر (۱۹۷۷ء)
۳۔ خطبات آل انڈیا سنی کانفرنس (۱۹۷۸ء) یہکتاب تحریک پاکستان میں علماء اہل سنت کی خدمات جلیلہ کا دستاویزی ثبوت ہے۔
۴۔ ابو الکلام آزاد کی تاریخی شکست
۵۔ امام احمد رضا کا نظریۂ تعلیم [3]
۶۔ سب سے بڑا کارنامہ محدث، اعظم پاکستان ہے جس میں انہوں نے حضرت مولانا محمد سردار احمد رضوی علیہ الرحمۃ کی حیات کے ہر پہلو پر معلومات فراہمکی ہیں، اور آخر انتہائی اہم خطوط اور تحریرات کا عکس دے کر کتاب کی اہمیت کئی گنا بڑھادی ہے۔مستقبل میں محدث اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد رجوی علیہ الرحمۃ پر لکھنے والا م ؤرخ اس کتاب کو نظر انداز نہیں کر سکے گا۔
مولانا محمد جلال الدین میدان تحقیق میں بلند مقام رکھتے ہیں۔ انہوں نے مختلف تحقیقی کتابوں پر مقدمہ تحریرفرمایا اور پیش لفظ بھی قلم بند کیا۔ تصوف و طریقت پر ایک بسیط مقدمہ مولانام حمد جلال الدین نے تذکرہ مشائخ قادریہ رضویہ پر لکھا ہے جو راقم کی نظر سے گزر چکا ہے۔
مولانا محمد جلال الدین قادری ایک صاحب علم و فضل، اور سادگی پسند شخصیت ہیں۔ محدث اعظم پاکستان علیہ الرحمۃ سےبہت زیادہ عقیدت و محبت ہے، اسی عقیدت کےپیش نظر وہ ہر لمحہ اسی میں سرشار رہتے ہیں جیسا کہ مولانا جلال الدین کے خطوط سے یہ انکشاف ہوتا ہے [4] ۔
[1] ۔ محمد جلال الدین قادری، مولان: محدث اعظم پاکستان ص ۱۹۷ (ابتدائیہ از مکرمی علامہ محمد عبدالحکیم شرف قادری مدظلہٗ)
[2] ۔ محمد جلال الدین قادری، مولانا: محدچ اعظم پاکستان ص ۹۴
[3] ۔ محمد جلال الدین قادری، مولان: محدث اعظم پاکستان ص ۱۹، ۲۰
نوٹ:
راقم السطور کی کوشش کے باوجود مزید حالات حاصل نہ ہوسکے اور نہ ہی تلامذہ کی فہرست حاصل ہوسکی۔
[4] ۔ مکتوب گرامی حضرت مولانا محمد جلال الدین قادری رضوی کھاریاں پاکستان بنام راقم محر رہ ۱۵؍ ربیع النور ۱۴۱۰ھ۔ ۱۲رضوی غفرلہٗ