مناظر اسلام مولانا محمد عمر اچھروی

مناظر اسلام مولانا محمد عمر اچھروی قدس سرہ

       وسعت علم اور حاضر جوابی میں ان کی نظیر پیش نہیں کی جا سکتی،تقویٰ اور پرہیزگاری میں اپنی مثال آپ تھے۔انہوں نے مسلک اہل سنت و جماعت کے تحفظ کے لئے تحریری اور تقریری کو ششوں میں تمام عمر صرف کی وہ ایک ایسی شخصیت تھے جنہیں بلا تخصیص تمام مذاہب باطلہ کے مقابلے میں پیش کیا جا سکتا تھا۔ ہر روز قرآن مجید کے پانچ پاروں کی تلاوت اور شب بیدار ی آپ کے معمولات میں سے تھے۔ دوران تقریر آیات قرآنیہ سے اس کثرت سے استدلال کرتے تھے کہ ہوتی تھی۔      

 ۱۹۰۲ء میں مولانا محمد امین ابن حاجی عبد الملک کے گھر قصور میں پیدا ہوئے۔ قرآن مجید والد ماجد سے پڑھا۔علوم دینیہ مولانا صلاح الدین، مولوی محمد حسین لکھوی،مولوی عطاء اللہ لکھوی،مولوی محمد عالم سنبھلی(لاہور) سے پڑھے۔ امام اہلسنت امام احمد رضا بریلوی کے شاگرد رشید مولانا محمد حسین (امام و خطیب پلٹن فیروز پور) کے ہاں کچھ عرصہ زیر تعلیم رہے اور اس عرصہ میں مولانا کے شاگردار شد مولانا علی محمد جماعتی علیہ الرحمۃ(قصور) کے ہاں قیام پذیر رہے( جوان دنوں فتو والہ میں مقیم تھے)مولانا علی محمد جماعتی کے بیان کے مطابق مولانا اچھروی بہت محنتی تھے[1]

            آپ نے مدرسہ رحمانیہ دہلی میں درس حدیث کی تحصیل کی اور سند مولوی عبداللہ روپڑی اہل حدیث،سے حاصل کی۔آپ نے تمام زندگی مسلک احناف کی بھر پور حمایت کی۔مولانا احمد علی سہارنپوری تلمیذ رشید مولانا احمد علی میٹھی سے دوبارہ حدیث شریف کا درس لیا۔

            حضرت مناظر اسلام نے تمام عمر تقریر اور مناظر میں صرف کرنے کے باوجود تصانیف کا بھی قابل قدر کتب کا ذخیرہ یادگار چھوڑا ہے،آپ کی مشہور اور مقبول عام تصانیف کے نام یہ ہیں:۔

 

۱۔  مقیاس حنفیت

۲۔  مقیاس النور

۳۔  مقیاس الصلوٰۃ

۴۔  مقیاس المناظرہ

۵۔  مقیاس الخلافۃ

۶۔  مقیاس النبوۃ وغیرہ وغیرہ

 

 

 

 

 

            آپ حضرت میاں شیر محمد شر قپوری رحمہ اللہ تعالیٰ کے دست حق پرست پر بیعت تھے[2]

اور ان سے بے حد عقیدت رکھتے تھے۔          

۲ ذوالقعدۃ المبارکہ،۲۱دسمبر (۱۳۹۱ھ؍۱۹۷۱ء) کو ااپ دلر جاودانی کی طرف تشریف لے گئے۔مفتیٔ اعظم پاکستان حضرت علامہ ابو البرکات سید احمد دامت بر کاتہم العالیہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔

            آپ کے صاحبزادوں میں سے مولانا محمد عبد الوہاب مدطلہ ان دنوں انگلینڈ میں تبلیغ اسلام کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔مولانا عبد الوہاب زید مجدہ مقیاس پریس کی نگرانی کے علاوہ تقریر مناظرہ کی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔ انہو ں نے گزشتہ دنوں مشہور شیعہ مناظر مولوی اسمٰعیل سے گھنگ شریف میں کامیاب مناظرہ کیا اور مد مقابل کو شکست دے کر والد ماجد کی یاد تزہ کردی۔مولانا سلطان اہو زید مجدہ اور مولانا فقیر اللہ بھی دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

             حضرت مولانا شریف احمد شرافت نوشاہی نے قطعۂ تاریخ وفات لکھا ۔   

                                                                                                          جناب مولوی فخر زمانہ

محمد آں عمر یگانہ

بعلم دین عالی دستگا ہے

بشرع و فقر بس والا نگا ہے

مناظر اہل حق بودہ بانصاف

معین ملت بیضائے احناف

برائے اہل بدعت تیغ قاطع

خلاف گمرہاں برہان ساطع

با عدائے نبی شمشیر براں

بمیدان غزاچوں شیر غراں

گریزاں رافضی وہم وہابی

ہم ازوے قادیانی را خرابی

ندائے ارجعی الاق شنیدہ

سوئے فردوس شد رو حش پریدہ

شرافت سال وصلش جست ازجاں

ندا آمد بگو ’’مغفور دیاں!‘‘

زہے مولوی محمد عمر

کہ دردین حق بود مثل قمر

زتر حیل وے چوں شرافت بجیست

ندا گشت ’’حافظ محمد عمر‘‘

 

 

[1] بروایت مولانا شاہ محمد چشتی قصوری زید مجدہ۔

 

[2] (پیج نمبر ۴۹۹) الیواقیت المہر یہ ص ۹۔۱۲


متعلقہ

تجویزوآراء