سیّد شاہ نیاز احمد مولوی چشتی قدس سرہ
نام نامی نیاز احمد، نیاز تخلص، ولادت سرہند میں ہوئی، والد کا نام شاہ رحمت اللہ علوی آپ کے اجداد شاہان بخارا سے تھے، شاہ آیت اللہ علوی ترکِ سلطنت کر کےملتان تشریف لائے، ایک مدت بعد آپ کےپوتے حضرت شاہ عظمت اللہ سرہند شریف آبسے، ۱۱۶۰ھ میں حضرت نیاز کےوالد دھلی تشریف لائے، حضرت نیاز کےنانا حضرت سید سعید اللہ رضوی حضرت شیخ کلیم اللہ چشتی جہاں آبادی کے خلیفہ تھے، والد ماجد حضرت محی الدین دیا سناسی قدس سرہٗ ؟؟؟ تھیں، ان عفیفہ نے بچپن ہی میں اپنے والد کے پیر بھائی حضرت مولانا فخر الدین چشتی دہلوی سےسلسلۂ چشتیہ میں مرید کرادیا تھا، علوم ظاہری کی تکمیل وتحصیل بھی اُنہیں سے کی، پندرہ برس کی عمر میں فارغ ہوئے، دستار بندی میں علماء دھلی نے شرکت کی، آپ بحیثیت عالم، وشاعر، وبزرگ صاحب مقامات واحوال، نامور، اور عالی مقام تھے، مُلا جلال پر حاشیہ تبحر علمی پر روشن دلیل ہے، ہزارہا مریدین سلسۂ نیازیہ کےعالم اسلام میں ہیں، تاریخ وصال ۶؍جمادی الاخریٰ ۱۲۵۰ھ ہے، مزار بریلی میں مرجع خلائق ہے، آیت قرآن اِنَّ اَوْلِیَاءَ اللہِ لَاخَوْفٌ عَلَیْھُمْ وَلَاھُمْ یَحْزَنُوْن۔ مادہ تاریخ وصال ہے، حضرت شاہ عبداللہ بغدادی کےمرید خاص، خلیفہ اور داماد تھے، حضرت اچھے میاں مارہروی نےبھی اجازت وخلافت دی تھی، حضرت شاہ نظام الدین حسین المتوفی ۱۳۲۳ھ جانشین وفرزند اپنے زمانے کےمشہور بزرگ گزرے ہیں۔
(سوانح غوث اعظم)