حضرت شیخ بقا بن بطور
حضرت شیخ بقا بن بطور علیہ الرحمۃ
آپ نے کہاہے کہ میں ایک دن شیخ عبدالقادرؒ کی مجلس میں حاضر تھا۔اس درمیان میں کہ آپ منبر کے پہلے پایہ پر وعظ کہتے تھے۔اتفاقاً بات کو چھوڑ دیا اور ایک گھڑی تک خاموش رہے اور زمین پر اتر آئے۔اس کے بعد پھر منبر پر چڑھ گئے اور دوسرے زینہ پر بیٹھ گئے۔تب میں نے دیکھا کہ پہلا زینہ کشادہ ہوگیا۔اس قدر کہ نگاہ کام نہیں کرتی اور سندس کا فرش بچھا دیا گیا ہے اور رسول اللہﷺ اپنے اصحاب کے ساتھ وہاں پر بیٹھ گئے۔حضرت حق سبحانہ نے شیخ عبد القادر کے دل پر تجلی کی۔چنانچہ آپ اس قدر جھکے کہ قریب تھا کہ گر پڑیں۔رسول اللہ ﷺ نے آپ کو پکڑلیا اور بچا لیا۔اس کے بعد ایسے چھوٹے اور لا غر ہو گئے۔جیسے چڑیا ہوتی ہے۔اس کے بعد بڑھے اور بزرگ ہوئے۔جو ایک بڑی ڈراؤنی شکل تھی۔اس کے بعد یہ ساری باتیں مجھ سے پوشیدہ ہوگئیں۔حاضرین نے شیخ بقا سے رسول اللہ ﷺ اور ان کے اصحاب کیفیت پوچھی۔کہا کہ پروردگار ان کی ایسی قوت کے ساتھ مدد کرتاہے کہ ان کی پاک روحیں اجسام اور صفات موجودات کی صورتوں کے ہم شکل ہوجاتی ہیں۔ان کو وہ لوگ دیکھتے ہیں کہ خدائے تعالٰی نے ان کو یہ قوت دی ہے کہ روحوں کو صورتوں اور جسموں اور صفات موجودات میں دیکھ سکیں۔اس کے بعد شیخ کے جھکنے چھوٹےاور بڑے ہونے کی نسبت پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ پہلی تجلی اس طرح تھی کہ کسی بشر کو اس کی طاقت بدون مدد نبوی کی نہیں ہوتی۔دوسری تجلی صفات جلال کی تھی کہ شیخ پگھل گئے اور چھوٹے ہوگئے۔تیسری جمال کی صفت تھی۔جس سے شیخ بڑھے اور بزرگ ہوگئے۔وذالک فضل اللہ یوتیہ من یشاء واللہ ذوالفضل العظیم یعنی یہ خدا کا فضل ہے"جس کو وہ چاہتا ہے۔دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل کا مالک ہے۔
(نفحاتُ الاُنس)