مفتی اعظم ہند حضرت علامہ مولانا محمد مصطفی رضا خان بریلوی نوری میاں
مفتی اعظم ہند
حضرت علامہ مولانا محمد مصطفی رضا خان بریلوی نوری میاں رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مقتدائے اہل سنت، مرجع افاضل، شیخ الاسلام مولانا شاہ مصطفیٰ رضا مدظلہٗ العالی ۲۲؍ذی الحجہ ۱۳۱۰ھ مطابق ۱۸۹۲ء میں پیدا ہوئے، آپ نےمیمن رباط محہ جیامکۃ المکرمہ میں اپنے احوال لکھاتے ہوئے راقم سطور سےفرمایا، کہ مولانا (حضرت مولانا شاہ حامد رضا) ۱۲۹۲ھ میں پیدا ہوئے اور میں ۱۸۹۲ء میں،۔۔۔ آپکی یدائش کےوقت آپ کے والد ماجد امام اہل سنت مولانا شاہ احمد رضا قدس سرہٗ مارہرہ میں تھے، وہیں امام اہل سنت نے کواب میں دیکھا کہ لڑکا پیدا ہوا، اور خواب میں ہی آل الرحمٰن نام رکھا، حضرت شاہ آل رسول (قدس اسرارہم) نے ابو البرکات محی الدین جیلانی نام تجویز فرمایا، محمد کے نام پر عقیقہ ہوا، اور مصطفیٰ رضا عرف قرار پایا۔
حضرت مولانا شاہ رحم الٰہی منگلوری سے خصوصی درس لیا، مولانا ظفر الدین ومولانا سید عبد الرشید دار الافتاء میں کام کرتے تھے، ایک دن آپ دار الافتاء میں پہونچے، مولانا ظفر الدین صاحب فتویٰ لکھ رہے تھے، مراجع کے لیے اٹھ کر فتاویٰ رضویہ الماری سے نکالنے لگے، حضرت نے فرمایا۔ نوعمری کا زمانہ تھا، میں نے کہا،! کیا فتاویٰ رضویہ دیکھ کر جواب لکھتے ہو؟ مولانا نے فرمایا، اچھا تم بغیر دیکھتے لکھ دو تو جانو۔ میں نے فوراً لکھ دیا، وہ رضاعت کا مسئلہ تھا، یہ آپ کا پہلا جواب تھا، یہ واقعہ ۱۳۲۸ھ کا ہے، اصلاح کےلیے جواب اعلیٰ حضرت کی خدمت میں پیش کیا، صحت جواب پر امام اہل سنت بہت خوش ہوئے اور صحیح الجواب بعون اللہِ العزیز الوھاب لکھ کر دستخط ثبت فرمائے، اور ‘‘ابو البرکات محی الدین جیلانی آل الرحمٰن محمد عرف مصطفیٰ رضا’’ کی مہر مولانا ھافظ یقین الدین علیہ الرحمۃ کے بھائی سے بنواکر عطا فرمائی، جو دوسرے حج کے موقع پر جدہ میں اور سامان کے ساتھ گم ہوگئی، اس سفر میں سید علوی مالکی شیخ الحرم المکی اور علامہ سید محمد ابن امین وغیرہ علمائے مکہ نے باصرار اجازت حدیث حاصل کی،
دوسرا حج اسی سال ۱۳۹۰ھ میں کیا۔۔۔۔۔۔۔ حضرت کو بیعت حضرت شاہ مخدوم ابو الحسن احمد نوری قدس سرہٗ سے ہے، اور اجازت وخلافت والد ماجد سے ہے، لاکھوں افراد آپ کے حلقۂ ارادت میں داخل ہیں، جن میں علماء کی تعداد زیادہ ہے، بکثرت علماء کو آپ نے اجازت وخلافت مرحمت کی ہے، درجنوں علماء نے آپ سے افتاء نویسی کی مشق کی، اور ماہر جزئیات واصولیاتِ فقہ ہوئے، حضرت کو شعروسخن سے بھی خاص لگاؤ ہے۔