حاجی الحر مین الشر یفین حاجی امداد اللہ مہا جر مکی چشتی
حاجی الحر مین الشر یفین حاجی امداد اللہ مہا جر مکی چشتی صابری علیہ الرحمہ
تذکرہ نگار: جمیل العلماء مفتی جمیل احمد نعیمی ۔بحوالہ ۔(روشن دریچے)
اس جہا ں میں بے شمار لوگ آئے اور پیو ندِ خاک ہو گئے۔
مٹے نامیو ں کے نشاں کیسے کیسے
زمیں کھا گئی آسما ں کیسے کیسے
لیکن کچھ حضرت ایسے بھی ہو تے ہیں اس کہ دنیا فانی سے دنیا باقی کی طرف روانہ ہو نے کے بعد بھی اپنے حسنِ عمل اور اخلاق، دینی خدمات نیز دینی، دنیا وی اور روحانی تصر فات کی وجہ سے اپنے نقوش عوام و خواص کے قلو ب اذ ہا ن چھو ڑ جا تے ہیں یہ وہی حضرات ہیں جن کے لیے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔
تر جمہ: بے شک وہ جو ایمان لا ئے اور اچھے کام کیے عنقریب ان کے لیے رحمٰن محبت (لو گوں کے دلو ں میں محبت ڈال دے گا ) کردے گا ۔(سو رۂ مریم :آیت ۹۶)
تشر یح: صدر الا فاضل فخر الا ما ثل حضرت حکیم سید محمد نعیم الدین مراد آبادی اشرفی علیہ الرحمتہ اس آیت کی تفسیر یو ں بیا ن فر ماتے ہیں ، یعنی اللہ انھیں اپنا محبوب بنا ئے گا اور اپنے بندوں کے دلوں میں ان کی محبت ڈال دے گا۔ بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے، جب اللہ تعالی ٰ کسی بندے کو محبوب کرتا ہے تو حضرت جبرا ئیل علیہ السلام سے فر ما تا ہے کہ فلا ں میرا محبوب ہے تو حضرت جبرائیل علیہ اسلام اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر حضرت جبر ائیل علیہ اسلام آسما نو ں میں ندا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ فلاں بندے کو محبوب رکھتا ہے سب اس کو محبوب رکھیں تو آسما نو ں والے اس کو محبو ب رکھتے ہیں پھر زمین میں بھی ان کی مقبو لیت عام کردی جاتی ہے۔
مسئلہ:اس سے معلوم ہوا کہ مومنین صالحین اور اولیا ئے کا ملین کی مقبو لیت عامہ ان کی محبو بیت کی دلیل ہے جیسے حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالی ٰ عنہ، سلطان الہند حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ اور حضرت سلطان سید اشرف جہا نگیر سمنا نی رضی اللہ عنہم اور دیگر حضرت اولیا ئے کا ملین کی مقبو لیتیں ان کی محبو بیت کی دلیل ہے ۔(کنز الایمان فی تر جمتہ ، القرآن مع خز ائن العر فان سورہ مریم آیت ۹۶)
ھم القوم لا یشقیٰ جلیسھم،
تر جمہ: وہ اولیا ء کرام کی ایسی جماعت ہے جن کی صحبت میں بیٹھنے والا بد بخت نہیں ہوتا اگر بد بخت ہوتا ہے تو خوش نصیب ہو جاتا ہے اگر گناہ گار ہوتا ہے تو نیک و کارو تہجد گزار ہوجاتا ہے، یہی اولیا ء کرام کے فیو ض و بر کات اور ان کے تصر فات ہیں۔
یک زمانہ صحبت با اولیاء
بہتر از صد سالہا طاعت بےریا
شاعر مشرق علامہ اقبال علیہ الر حمہ کیا خوب کہہ گئے۔
کو ئی اندازہ کرسکتا ہے ان کی زور بازو کا
نگاہِ مرد مو من سے بدل جاتی ہیں تقد یریں
حاجی الحرمین الشر یفین المشا ئخ حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکی چشتی صابری علیہ الرحمہ کی ولادت ۲۲ صفر المبارک ۱۲۳۳ ھ یکم جنوری ۱۸۱۸ ء کو نانو تہ ضلع سہا رن پور میں ہوئی،آپ کے والدین نے آپ کا نام، امداد حسین ، رکھا تاریخی نام، ظفر احمد ،ہے۔ آپ کی والدہ ماجدہ، بھا ئی اور بہنو ں میں آپ سے زیادہ محبت فرماتی تھیں، ابھی سات سال کے تھے کہ آپ کی والدہ کا انتقال ہو گیا اور آپ کے گھر والوں نے آپ کی پڑھائی پرخاص توجہ نہ دی۔ مو صوف خود تعلیم کی طرف متو جہ ہو ئے اور قر آن عظیم حفظ کرلیا ،۱۶ سال کی عمر میں علامہ مملو ک علی علیہ الرحمہ سے چند مختصر فارسی اور صرف و نحو کی کتا بیں پڑھیں۔ مشکو ٰۃ شریف اور دیگر کتب و حدیث مولانا محمد قلندر جلا ل آبادی سے ، حصن حصین فقہ اکبر مولانا عبد الرحیم سے پڑھیں۔
اسی زمانے میں آپ نے خواب دیکھا مو صوف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہیں لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جلال اور رعب کی وجہ سے قدم آگے نہیں بڑھتے، اس حالت میں انھوں نے دیکھا کہ ان کے جدا مجد شاہ بلاقی تشریف لا ئے اور آپ کا ہا تھ پکڑ کر رسول معظم نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا دیا۔
ساری عمر قرآن عزیز حدیث رسول کریم کے اسرار بیان کرنے کے ساتھ ساتھ مثنوی مولانا روم علیہ الرحمہ کے درس شریف کا سلسلہ بھی جاری رکھا نہ صرف بر صغیر بلکہ حرمین شر یفین میں بھی مثنوی شریف کا درس دیتے رہے، ۱۳ جمادی الآخر بروز بدھ ۱۳۱۷ ھ کو آپ کا وصال ہوا اور جنت المعلیٰ ( مکہ مکرمہ) میں آپ کا مزار مولانا رحمت اللہ کر انوی علیہ االر حمہ کے برابر میں ہے۔
انہی عظیم المر تبت اور پاک باز شخصیتو ں میں حضرت قد وۃ السالکین زبد ۃ العا رفین سراج السالکین رہبر شریعت پیر طریقت حاجی الحر مین الشر یفین حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی بھی تھے، آپ کے مریدین و خلفا ء میں نہ صرف عام لوگ تھے بلکہ علماء اور مشا ئخ بھی تھے جن کے علم و فضل اور زہد وتقو یٰ کا ڈنکا دور دور تک بج رہا تھا مگر افسوس صد افسوس ان کے مخا لفین نے ان کا ذکر اپنی کتب میں کرنا پسند نہیں کیا۔
مخا لفین نے حضرت قبلہ حاجی علیہ الر حمہ کے جن مریدین، معتقد ین اور خلفا ء کا ذکر کیا ہے وہ صرف ایک ہی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے تھے،اس لیے انھو ں نے صحیح العقیدہ (اہلسنت و جما عت) کا ذکر اپنی کتب میں کرنا پسند نہیں کیا،حضرت کے مریدین اور معتقد ین میں حسب ذیل بڑے بڑے علماء مشا ئخ بھی شامل تھے۔
(۱)شیخ المشا ئخ حضرت علامہ انوار اللہ شاہ صاحب چشتی صابری علیہ الر حمہ(مصنف انوار احمدی)
(۲)حضرت مولانا احمد حسن علیہ الرحمہ کا نپوری (ادارہ فیضا ن عام کا نپور کے محدث و مفسر تھے)
(۳)فا ضل جلیل عالم نبیل حضرت علامہ مولانا عبدالسمیع بیدل صاحب
(۴)حضرت فاضل جلیل عالم نبیل پیر طریقت رہبر شر یعت پیر سید مہر علی شاہ صاحب چشتی صابری علیہ الر حمہ (گو لڑہ شریف)
(۵)حضرت مولانا استاذ الا سا تذہ احمد حسن صاحب (الٰہ آبادی)
(۶)مقرر شعلہ بیاں علامہ سید حمزہ صاحب چشتی صابری دہلوی علیہ الرحمہ
(۷)عالم باعمل صوفی باصفاء حضرت علامہ شفیع الدین نگینوی علیہ الرحمہ
(۸)قدوۃ السالکین زبدۃالعا رفین رہبر شریعت پیر طریقت حضرت علامہ مولاناشاہ محمد کرامت اللہ خاں صاحب چشتی صابری رام پوری دہلوی علیہ الرحمہ
(۹)بعد ہٗان کے فرزند ار جمند حضرت علامہ حافظ محمد مسعود احمد صاحب چشتی صابری علیہ الرحمہ نے اس سلسلے کو آگےبڑھایا۔
اب یہ خدمت اس فقیر پُر تقصیر امید وار رحمت رب قدیر جمیل احمد نعیمی ضیا ئی چشتی صابری کو تحریری طور پر میرے سر حضرت علامہ مسعود احمد چشتی صابری نے عطا فرما ئی۔ ان کے والد گرامی حضرت علامہ شاہ محمد کرامت اللہ صاحب چشتی صابری نے قرآن وحدیث کا ایک طویل عرصے تک درس دیا اور اپنے پیرو مر شد حاجی صاحب علیہ الرحمہ کے نقش قدم پر چلتے ہو ئے حضرت مولانا جلال الدین رومی علیہ الرحمہ کی مثنوی شریف کا درس بھی بڑے عمدہ اور علمی تحقیق دیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ مثنوی شریف کا وہی شخص درس دے سکتا ہے جس کو ظاہری اور باطنی علوم میں کما ل حاصل ہو کیو نکہ ان کے پیرو مرشد حاجی صاحب علیہ الرحمہ نے حرمین طیبین اور خاص طور پر حرم مکی میں بیٹھ کر درس دیا اور ختم مثنوی کے بعد آپ کا یہ معمول تھا کہ حاضرین میں سردی اور گرمی کے لحاظ سے مشروب پیش کیا کرتے تھے۔
اس سے معلوم ہواکہ قبلہ حاجی صاحب علیہ الرحمہ صحیح العقیدہ اور آپ پکے اہلسنت تھے جن کے ہاں نذ رو نیاز،گیا رہویں شریف اور قیام سلام کا معمول تھا جس پر ان کا ایک تحریر کردہ رسالہ، فیصلہ ہفت مسئلہ، گواہ ہے جس پر ان کے مریدین کی مندرجہ ذیل کتا بیں گواہ ہیں۔
۰ حضرت علامہ عبد الحق محد ث الٰہ آبادی کی کتاب میلاد مصطفی ٰ صلی اللہ علیہ وسلم
۰ حضرت علامہ مولانا انوار اللہ خان صاحب حیدرآبادی کی کتاب انوار احمدی مشہورو معروف ہیں اور عالم با عمل صوفی باصفا علامہ عبدالسمیع صاحب بیدل علیہ الرحمہ کے علاوہ بہت سے علماء نے مسا ئل اہلسنت پر کتب تحریر فرما ئیں جوکہ حاجی صاحب کے مرید اور خلفاء میں سے تھے۔
حاجی الحر مین الشر یفین، شیخ المشا ئخ حضرت حاجی امداد اللہ مہا جر مکی چشتی صابری علیہ الرحمہ کی تصانیف میں،مثنوی مولانا روم پر فارسی زبان میں حاشیہ۔۔۔ غذائے روح۔۔۔ جہادِ اکبر۔۔۔ تحفتہ العشا ق۔۔۔ درد نامہ غضبناک۔۔۔ ارشادِ مرشد۔۔۔ ضیاء القلوب۔۔۔وحدۃ الوجود۔۔۔ فیصلہ ہفت مسئلہ۔۔۔ گلزارِ معرفت۔۔ مر قومات ِامدادیہ۔۔اور۔۔مکتوباتِ امدادیہ شامل ہیں۔