حضرت مولانا سید عبداللہ بلگرامی
حضرت مولانا سید عبداللہ بلگرامی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت سید شاہ آل احمد بلگرامی کے صاحبزادے تھے، ۲۱؍جمادی الاولیٰ ۱۲۴۸ھ آپ کا سال پیدائش ہے، ۱۲؍برس کی عمر میں ۱۲۶۰ھ میں قرآن پاک اور فارسی کی درسیات ختم کی، اس کےبعد والد کےہمراہ اپنے امور سید فرزند حسین صاھب کےپاس کان پور آئے، قرآن پاک حفظ کیا اور صرف ونحو اور منطق کی ابتدائی کتابیں حضرت مولانا شاہ سلامت اللہ کشفی بد ایونی کےشاگردوں سے پڑھیں، شرح سلم العلوم وحمداللہ مولانا کشفی کی خدمت میں تمام کی، منطق و فلسفہ اور عربی قصائد رامپور لکھنؤ اور الور میں رہ کر مولانا فضل حق خیر آبادی سے پڑھا۔۔۔۔، تفسیر وحدیث مولانا نور الحسن ابن مفتی الٰہی بخش کاندھلوی سے حاصل کی، پھر کانپور آکر حضرت کشفی سے تفسیر بیضاوی کا درس لیا، شوال ۱۲۷۶ھ میں فراغت کی سند پائی، حج وزیارت کےلیے گئے تو مکہ مکرمہ میں حضرت شیخ الاسلام احمد زینی وحلان سے فقہ، حدیث، تفسیر کی سند حاصل کی،
گورنمنٹ کالج بنارس میں عربی وفارسی کےپروفیسر تھے، اپنےاستاذ حضرت علامہ خیر آبادی کی طرح عربی کےبہترین ناثر وناظم تھے، کلام مینوں زبان میں کہا۔۔۔ تصانیف میں تذکرۂ شاعرات حاشیہ ہدایہ، تحفۂ علیہ حاشیہ بدیۂ سعیدیہ ار دیگر رسائل مقبول تھے وہابیوں کے رد میں اور اُن کےاستیصال میں مولانا عبداللہ بلگرامی کی خدمات بہت ہیں، اعلیٰ حضرت تاج الفحول بد ایونی قدس سرہٗ سے خصوصی تعلقات وروابط تھے، ۱۲۶۰ھ میں حضرت شاہ عبد العزیز اخوند دہلوی قدس سرہ سے مرید ہوئے اور انہیں کی طرف سے اجازت و خلافت سےسر فراز تھے، کان پور میں یکم رمضان المبارک بروز شنبہ ۱۳۰۵ھ میں فوت ہوئے، کربلا قبرستان کرنیل گنج میں مزار ہے، قطعۂ تاریخ وفات یہ ہے۔
نکو سبرت چو عبداللہ حافظ |
سوئےملکِ تعازاگاہ رفتہ |
|
بہ سالِ رحلتش نداداد |
بہ جبت پاک عبداللہ رفتہ |