حضرت حافظ سید عبداللہ بلگرامی

حضرت حافظ سید  عبداللہ بلگرامی علیہ الرحمۃ

مولوی حافظ عبداللہ بلگرامی،حنفی مذہب،قادری مشرب، سید آل احمد واسطی بلگرامی کے بیٹے تھے،۲۱ جمادی الاول ۱۲۴۸ھ ۱۸۳۲ء میں قصبہ بلگرام میں پیدا ہوئے، ان کے نسب کا سلسلہ حضرت زید بن زین العابدین بن سیدنا حسین  رضی اللہ عنہ بن سیدنا علی کرم اللہ وجہ سے ملتا ہے،ان کےبعض بزرگ مدینہ منورہ سے آکر شہر واسط میں مقیم ہوگئے ان کی اولاد میں سید محمد صغر یٰ نے ۶۱۴ھ۳۱۷۸ء میں قصبہ بلگرام میں جس کانام اس سے پہلے سری نگر تھا آکر سکونت اختیا ر کی، ان سے قبیلے اور شا خیں پھیلیں،وہ پنج بھیا یعنی پانچ بھا ئیوں کی اولاد ہیں اور اسی پنج بھیلہ قبیلہ سے صاحب ترجمہ (مولوی عبداللہ) متعلق ہیں، مولوی عبداللہ نے ۱۲ سال کی عمر میں قرآن کریم اور فا رسی کی مروجہ کتا بیں اپنے وطن میں ختم کرلیں پھر والد ماجد کے ہمراہ اپنے ماموں سید فرزند حسین عرف گھو رے میاں کے پاس کا نپو ر آئے اور عربی کتب کی تحصیل میں مصروف ہوگئے، اسی زمانہ میں قرآن مجید بھی حفظ کرلیا۔ صرف ونحو اور منطق کی ابتدائی کتابیں جناب مولانا محمد سلامت اللہ بد ایونی کا نپوری کے بعض شاگر دوں سے پڑھیں،اس کے بعد قطبی سے شرح سلم حمد اللہ تک، خاص مولانا (سلامت اللہ بدایونی) کی خدمت میں پڑھیں،منطق و فلسفہ کی بقیہ کتا بیں،عربی قصائد ،مولوی فضل حق خیر آبادی سے رام پور اور لکھنؤ میں پڑھیں،اس کےبعد فقہ، حدیث اورتفسیر کی دوسری درسی کتابیں ریاست الور میں مولوی نور الحسن کا ندھلوی۔

سے ختم کیں جو معقو لات میں مولانا فضل حق خیر آبادی کے اور حدیث میں مولانا محمد اسحاق دہلوی کے شاگرد تھے، کان پور میں واپس آکر بیضا وی شریف مولانا محمد سلامت اللہ مرحوم سے پڑھی اور ماہ شوال ۱۲۷۶ھ۱۸۶۰ء میں سند فر اغ حاصل کی، سید احمد دہلان مفتی شا فعی اور مد رس مدرسہ بیت الحرام سے فقہ، حدیث اور تفسیر کی سند حاصل کی، حاٖفظ عبد العزیز دہلوی خلیفہ سید شاہ آل احمد مارہری عرف اچھے میاں سے سلسلہ قادریہ میں بیعت ہوئے اور سند خلافت حاصل کی،گورنمنٹ کالج بنارس میں عربی کے مدرس مقرر ہوئے، اعلیٰ تصنیفات ان سے یادگار ہیں، یکم رمضان بروز ہفتہ ۱۳۰۵ھ ۱۸۸۸ء میں اس دار فانی سے عالم جا ودانی کو رحلت کی، کسی شاعر نے ان کی تاریخ رحلت اس طرح کہی ہے۔

قطعہ تاریخ انتقال مولوی حافظ عبداللہ بلگرامی:

نکو سیرت چو عبد اللہ حافظ ہوئے ملک بقا ناگاہ رفتہ
بسال رحلتش ہاتف ندا داد بجنت پاک عبد اللہ رفتہ(۱۳۰۵)

تصا نیف: رسالہ عین الا فادہ فی کشف الا فا ضہ دربیان اضا فت(۱)عجا لہ ہا دیہ در حر مت شطر نج و گنجفہ وغیرہ،حا شیہ ہدایہ فقہ از کتاب البیسو ع تاکتاب الشفعہ تحفہ علیہ حاشیہ ہدیہ سعید یہ در علم حکمت طبیعی مفیض فارسی(۲) قواعد فارسی،تشر یح النحو عربی، قواعد نحو بذ بان اردو اس کے صلہ میں سرکار انگیریزی نے دو سو روپے انعام دیے،فیض الصرف(۳)قواعد صرف عربی بز بان اردو،دفتر عصمت تذکرہ زنان شا عرات،تشریح الانشا ء،شاہد نظم شرح گلد ستہ دانش،حل غو امض شرح اشعا ر اردو اور ان کے علاوہ رسائل رد وہا بیہ،قصا ئد ،مکا تیب عربی اور قطعا ت تو اریخ عربی و فارسی ان سے یادگار ہیں۔(تذکرہ علمائے ہند:ص 242)


متعلقہ

تجویزوآراء