حضرت سلطان باہو(رحمتہ اللہ علیہ)
حضرت سلطان باہورمنظورجناب کبریاہیں۔
خاندانی حالات:
آپ قبیلہ اعوان سےتھے،آپ کاسلسلہ نسب انتیس واسطوں سےامام الاولیاء حضرت علی کرم اللہ وجہہ پرمنتہی ہوتاہے۔
والدماجد:
آپ کےوالد ماجد کانام بایزیدمحمدہے۔وہ شہنشاہ شاہجہاں کی طرف سے کوہستان میں منصب دارتھے،۱؎ وہ حافظ قرآن تھےاپنےزمانے کےایک عالم تھے،شریعت کےسخت پابندتھے۔
کوہستان سےملتان آکراقامت گزین ہوئے۔ان کودوبارہ کوہستان بھیجےجانےکےاحکام نافذ ہوئے۔ لیکن انہوں نےانکارکردیا۔ملتان سےوہ شورکوٹ تشریف لائےاوروہاں سکونت اختیار کی۔ شورکوٹ میں ان کوجاگیرملی۔۲؎اوروہیں وفات پائی۔
والدہ ماجدہ:
آپ کی والدہ ماجدہ کانام بی بی راستی تھا،وہ اپنی بزرگی اورپرہیزگاری کےلئےمشہورہیں۔
ولادت:
آپ شورکوٹ میں ۱۰۳۹ھ میں پیداہوئے۔
نام:
آپ کانام باہوہے۔آپ اپنےنام پرفخرکرتےتھےاورخوش ہوتےتھےکہ آپ کےنام میں "ہو" آتا ہے،آپ اپنےنام پر فخرکرتےہوئےفرماتےہیں۔۳؎
"میری والدہ پراللہ کی رحمت ہوکہ انہوں نےمیرانام "باہو"رکھاہے"۔
بچپن:
ایام طفولیت سےہی آپ سےکرامات ظاہرہوناشروع ہوگئی تھیں۔شیرخوارگی کےزمانےمیں رمضان میں آپ نےدن کودودھ نہیں پیا،گویادن کو روزہ رکھتےتھے۔
تعلیم و تربیت:
آپ کی ابتدائی تعلیم وتربیت آپ کی والدہ کی نگرانی میں ہوئی۔
سرورعالم کی زیارت:
سن رشدکوپہنچنےکےبعدایک دن کاواقعہ ہےکہ امام الاولیاء حضرت علی کرم اللہ وجہہ نےآپ کو دربار نبوی میں پیش کیا۔حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نےآپ کوبیعت سے سرفراز فرمایا۔آپ خوداس کاذکرکرتےہیں کہ وہ مقامات اوردرجات حاصل ہوئےجوبیان سےباہرہیں۔ پھرغوث الاعظم میران محی الدین حضرت عبدالقادرجیلانی رضی اللہ عنہ کےسپردفرمایا۔ ۴؎
تلاش حق:
اس کےبعدآپ میں ایک نمایاں تبدیلی پیداہوئی۔ہروقت خودمستغرق رہنےلگے۔مشاہدات حق میں مست اورذات مطلق کےجمال میں غرق نظرآنےلگے۔
آپ کی والدہ ماجدہ نےآپ کی یہ حالت دیکھ کرآپ کوکسی باکمال شیخ سے بیعت ہونےکی تاکید فرمائی۔آپ نےاپنی والدہ سےعرض کیاکہ بیعت کی کیاضرورت ہے۔سرورعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بیعت سےمشرف ہونےکےبعدکسی اورسےبیعت کرنانہیں چاہیے۔آپ کی والدہ ماجدہ نےفرمایاکہ یہ دنیاعالم اسباب ہےاوراس دنیامیں بھی کسی کامل شیخ کےدست حق پرست پر بیعت کرناضروری ہے۔
یہ سن کر آپ نےاپنی والدہ سےعرض کیاکہ" اگرایساہےتوپھرآپ میرےلئےمرشدکافی ہیں"۔
آپ کی والدہ نےآپ سےفرمایاکہ عورتوں کواجازت نہیں کہ وہ کسی کو بیعت کریں، آپ نے عرض کیاکہ توپھر مرشدکوکہاں تلاش کیاجائےاورکہاں جایاجائے،آپ کی والدہ ماجدہ نےمشرق کی طرف اشارہ کیا۔
اب آپ نےگھرچھوڑااورتلاش مرشدمیں نکل کھڑےہوئے۔آپ حضرت شاہ حبیب اللہ کے کمالات صوری و معنوی کاشہرہ سن کر ان کی خدمت میں حاضرہوئے۔
آپ نےجب حضرت شاہ حبیب اللہ سےاپنامدعاظاہرکیاتوانہوں نےآپ سےفرمایاکہ طلب حق کےلئے یہ ضروری ہےکہ اس کو یکسوئی ویک جہتی حاصل ہو،اگراس کی دوطرف توجہ ہوگی تو مقصد برآری مشکل ہے۔پس یہ ضروری ہےکہ طالب حق پہلےمال ومتاع سےفارغ ہولےپھر اس راہ میں قدم رکھے۔
یہ سن کرآپ کافی متاثرہوئے،گھرآئے،مال ومتاع سےفارغ ہوئے،پھرحضرت شاہ حبیب اللہ نے بخوبی سمجھ لیاکہ آپ طالب صادق ہیں اورسچی طلب آپ کولائی ہے۔ایک دن انہوں نےآپ سے فرمایاکہ۔
"جس نعمت کےتم مستحق ہو،وہ ہمارےپاس نہیں ہے۔البتہ ہم تم کو منزل کا نشان بتائےدیتے ہیں۔ وہاں جاؤگے،مقصدپاؤگے۔تم میرے شیخ عبدالرحمٰن قادری کی خدمت بابرکت میں جاؤاوران کا دامن تھام لو،یہ تمہارے لئےکافی ہے"۔
دہلی میں آمد:
حضرت شاہ حبیب اللہ کی ہدایت کےموافق آپ دہلی تشریف لائےحضرت سیدعبدالرحمان قادری رحمتہ اللہ علیہ کو بذریعہ کشف آپ کی آمد کی اطلاع ہوئی۔انہوں نےایک شخص آپ کولینےکےلئے روانہ کیا۔
بیعت وخلافت:
آپ اس شخص کےساتھ حضرت سیدعبدالرحمان قادری رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضرہوئے۔ وہ آپ کوخلوت میں لےگئےاورمدارج سلوک ذرادیرمیں طےکرادیئے۔بیعت سےمشرف ہوئے اورخرقہ خلافت سےسرفرازہوئےاورآپ کووہ نعمت حاصل ہوئی جس کی آپ کوتلاش تھی۔
سوال اورجواب:
اب آپ کایہ طریقہ تھاکہ دہلی کےبازاروں میں گھومتےاورجس پرنگاہ ڈالتےاس کوذرادیرمیں خدارسیدہ بنادیتےتھے۔آپ کافیض عام تھا۔دہلی میں اس کاچرچاہونےلگا۔کسی نےآپ کے پیرومرشدسےبھی اس بات کاذکرکیا،آپ کےپیرومرشدنےآپ کوطلب فرمایا،جب آپ حاضر ہوئےتوآپ کےپیرومرشد نےآپ سےفرمایا:
"ہم نےتمہیں خاص نعمت عطاکی اورتم نےاس خاص نعمت کوعام کردیا"۔
آپ نےجواب دیا:
"حضرت جوخاص نعمت مجھےحاصل ہوئی،اس کی آزمائش منظورتھی کہ مجھےکس قدرنعمت گراں مایہ حاصل ہوئی اوراس کی ماہیت کیاہے"۔
مزیدنعمت:
آپ کےپیرومرشداس جواب سےبہت خوش ہوئے۔شفقت اورمہربانی سے پیش آئےاور مزید نعمت سےآپ کومالامال کیا۔
واپسی:
دہلی سےشورکوٹ تشریف لائےاورتعلیم وتلقین اوررشدوہدایت میں مشغول ہوئے۔
ازواج واولاد:
آپ کی چاربیویاں تھیں۔ان چاروں بیویوں سے آٹھ لڑکےپیداہوئے۔سب سے چھوٹے صاحب زادے سلطان حیات محمد نےبچپن میں انتقال فرمایا۔آپ کےدیگرصاحب زادوں کےنام حسب ذیل ہیں۔۵؎
سلطان نورمحمد،سلطان ولی محمد،سلطان لطیف محمد،سلطان صالح محمد،سلطان اسحاق محمد،سلطان فتح محمد، سلطان شریف محمد۔
وفات:
آپ یکم جمادی الثانی۱۱۰۲ھ کوجواررحمت میں داخل ہوئے۔آپ کامزارشورکوٹ میں واقع ہے۔
خلفاء:
آپ کےمشہورخلفاء حسب ذیل ہیں۔
حضرت نورنگ(کھتران)،حضرت ملامعانی بلوچستانی،حضرت مومن شاہ گیلانی (سندھ)ان خلفاء سے سلسلہ پھیلا۔
آپ کےطریقےکانام "قادریہ مسروریہ"ہے۔جیساکہ آپ نےخودفرمایا،۶؎آپ مادرزادولی تھے۔
سیرت:
آپ مشاہدہ حق میں مسرور،جمال دوست میں محواورانوارِالٰہی کی تجلیات میں مستغرق رہتےتھے۔ آپ معاش کی طرف سےبےپرواہ تھے۔بظاہرآپ کاکوئی ذریعہ معاش نہیں تھا۔دومرتبہ جاگیر والی زمین پرکھیتی باڑی کی،لیکن فصل نہیں کاٹی،توکل پر گزراہ کرتےتھے۔
علمی ذوق:
آپ لکھے پڑھےنہیں تھے،اس کےباوجودآپ بہت سی کتابوں کےمصنف ہیں۔آپ کی مشہورتصانیف حسب ذیل ہیں:
عین الفقر،گنج الاسرار،کلید التوحید،نورالہدٰی،محبت الاسرار،شمس العارفین،اورنگ شاہی،اسرار قادری،توفیق ہدایت،مجالستہ النبی،تیغ برہنہ،رسالہ روحی،قرب دیدار،کلیدجنت،محک الفقرکبیر، محک الفقرصغیر،مفتاح العاشقین،کشف الاسرار،امیرالکونین،جامع الاسرار،عین الجنات، قطب الاقطاب،محکم الفقراء،حجتہ الاسرار۔
شعروشاعری:
آپ شاعربھی تھے۔"دیوان باہو"اور"ابیات باہو"آپ کی یادگارہیں۔
غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی رضی اللہ عنہ کی تعریف میں آپ کےچنداشعار حسب ذیل ہیں۔
شاہ میراں ہست ثانی شہ امیر |
شہسوارمعرفت روشن ضمیر |
چوں نباشدسیدےقادرقوی |
چوں نباشد سیداولادعلی |
چوں نباشدسیدپاک نسل |
چوں نباشدسیداصل واصل |
ہرکراپدرش بودعارف مقسیم |
چوں نباشدسیدراہ سلیم |
شرف زاں لعل،بہاول،باوصال |
نظربرقبرش بکن شوریدہ حال |
تارک و فارغ زنفس ودزہوا |
دائماشومست وحدت باخدا |
اصل جیلانی زباطن مصطفیٰ |
ایں مراتب قادری قدرت الٰہ |
شومریدازجان باہوبالیقیں |
خاکپائے شاہ میراں راہ دیں |
تعلیمات:
آپ کی بعض تعلیمات حسب ذیل ہیں:
دنیا:
آپ فرماتےہیں کہ۔۷؎
"ان لوگوں پرتعجب اورافسوس ہےکہ خدافرماتاہے"۔ففرواالی اللّٰہ"لوگوخداکی طرف آؤ، مگر انہیں خداکی طرف آناکیامعنی،وہ اس سےبھاگتےاورگریزکرتےہیں،گوان پرمعرفت الٰہی کی جھلک نہ پڑی ہو،مگروہ اپنےآپ عارف اورصاحب حضور جانتےہیں،لیکن وہ درحقیقت بےمعرفت اور مقام حضورسے کوسوں دوراپنی کشف وکرامات وبدعت و استدراج میں مغرور رہتےہیں۔دنیائے دوں اورزروسیم میں شب وروزخراب اورپریشان ہوتےہیں۔
مرشدکی اقسام:
آپ فرماتےہیں کہ۔۸؎
"مرشدتین طرح کےہوتےہیں:
اول مرشدکامل،طالب کےحق میں رحمت۔
دوسرامرشدناقص،اس کےحق میں زحمت ہوتاہے۔
سوم مرشد،جوکہ دنیوی مراتب میں کمال حاصل کرتاہےاوروہ اپنی اس ترقی سےمرتبہ فرعون کو پہنچتاہے۔
اورجومرشد کہ نہ مراتب دنیاہی حاصل کرتاہےاورنہ مقامات معرفت کوطےکرتاہے،وہ دونوں جہاں کی رسوائی اورذلت اپنےسرلیتاہے۔
فقیر:
آپ فرماتےہیں ۔۹؎
"فقیرکوچاہیےکہ ان دونوں مقامات کوطےکرکےآگےبڑھےاوراطمینان اوردل جمعی حاصل کرے۔جودانائی اورہوشیاری سے حاصل ہوتی ہے۔ہوشیارکی نظرہمیشہ روز قیامت اور خدائے تعالیٰ کےحساب کتاب پر رہتی ہے۔اس لئےوہ خلق اللہ کو نفع پہنچاتااوران کی ضرررسانی سے گریز
کرتااوردنیائےدوں کےپیچھےان کےحقوق پرپانی نہیں پھیرتا"۔
سماع:
آپ فرماتےہیں۔۱۰؎
"جوشخص کہ راگ سنتاہے،اس کادل مردہ اورنفس زندہ ہوتاہے۔اہل سرورمردہ دل زندہ نفس ہوتے ہیں"۔
آپ فرماتے ہیں۔۱۱؎
ذکردوام:
ذکردوام سےذکرخفی مرادہے۔جوبظاہرمعلوم نہیں ہوتااوراسم اللہ سےوجود میں اس طرح جاری ہوتاہے،جس طرح نمک ماکول ومشروب میں سرایت کرجاتاہےاوربظاہرمعلوم نہیں ہوتا،مگردر حقیقت موجودہوتاہے،جوکھانےپینےسے معلوم ہوتاہےاورذکرخفی اس طرح سےپہچاناجاتاہے کہ صاحب ذکرخفی تصوربرزخ اسم اللہ سےایسی لذت اورحلاوت پاتاہےکہ اس کاایک ذرہ مشرق تک کل مخلوق کوملےتووہ ایسابےہوش اورمست ہوجائےکہ بجزقیامت کےدن کےوہ بیدارہی نہ ہو۔۔۔صاحب ذکرخفی دنیاومافیہاسےکچھ خبرنہیں رکھتا"۔
فقر:
آپ فرماتےہیں۔۱۲؎
"فقرکےتین حروف ہیں:ف،ق،ر
ف سےفنائےنفس،ق سےقہربرنفس،رسےراضی بہ خدامرادہے۔
اورف سےفخر،ق سےقر ب اوررسےرازمرادہے۔
یہ مراتب فقرمحمدی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو حاصل ہوتےہیں،نہیں توف سےفضیحت ق سے قہر
خدااوررسےردہے"۔
سرورعالم کی مطابعت:
آپ فرماتےہیں۔۱۳؎
"جوشخص رسول خداصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی متابعت کےبغیراپنی شیخ زادگی کےبھروسے،رہبری اورپیشوائےکرےگا،وہ خود بھی گمراہ ہوگااوردوسروں کو بھی گمراہ کرےگا"۔
اقوال:
۔ اگراس کاایک فعل بھی شرع محمدی کےخلاف ہے تو وہ صوفی نہیں،بلکہ شیطان ہے،اس سے کنارہ کشی اختیارکرناچاہیے۔
۔ سخاوت کرنےسےخلق اللہ کاحق اداہوتاہےاورمعلوم ہوتاہےکہ صاحب مال کوخداکے مقابلہ میں اپنےمال کی کہاں تک محبت ہے۔
۔ فقرومعرفت الٰہی دریائےرحمت کی موجیں ہیں اورسخاوت اورکرم ایسی صفتیں ہیں،جو خدائے تعالیٰ سےملاتی ہیں۔
۔ جوپیرومرشدقوت باطنی نہ رکھے،ہروقت مریدکی خبرگیری نہ کرے،اسےگناہ و معصیت سے نہ روک سکےاورمریدکی جاں کنی کےوقت اللہ تعالیٰ اوررسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سےدعااورعرض نہ کرے،اس نازک وقت سے صحیح و سالم پارنہ گزارےاسے پیرومرشد نہ کہناچاہیے۔
۔ پیری و مرشدی کوئی معمولی کام نہیں،وہ ایک رازونیازوسرواسرارہے،حرص وحسدکا انجام آخرخواری وذلت ہے۔
۔ اہل دنیا،دنیااورسیم وزرکےغلام ہیں اوردنیااورسیم وزر،فقیرعارف باللہ کےغلام ہیں۔
۔ چاروں نفسوں کےچاروں پرندذبح کرے،یعنی شہوت کامرغ،حرص کاکوا،زینت کا مور،
اور حرص کاکبوتر۔
اورادووظائف:
بعض اورادووظائف حسب ذیل ہیں۔
سورۂ مزمل:آپ فرماتے ہیں۔۱۴
"سورۂ مزمل کی دعوت کاعلم مشکل ہے،اگرتمام جہاں کی مشکلوں کےلئےبالترتیب ایک مرتبہ پڑھےتوقیامت تک اس کاعمل بازنہیں رہتا،بشرطیکہ پڑھنےوالامع علم ناظرات اپنے تئیں اللہ تعالیٰ کامنظورنظربنالےاورعلم حاضرات سےاپنےتئیں حضورمیں پہنچائےاورختم قرآن دورمدور حفظ مع اللہ پڑھے"۔
"سورۂ مزمل کےشروع میں اسم ذات کےتصورسےاپنےتئیں حضوری مجلس میں پہنچائےاورقرآن مجیددورمدورحفظ مع محمدرسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پڑھے۔۔۔جوشخص سورۂ مزمل کو مندرجہ بالاطریقہ کےموافق پڑھتاہے،اس کےلئے وسیلہ شرط ہوجاتاہے"۔
"جوشخص اس طریقے کےموافق سورۂ مزمل کو مع علم حاضرات پڑھےگا۔اس کےتصرف میں دونوں جہاں آجائیں گے،بشرطیکہ پڑھنےوالادم دردم،دل در دل،نفس در نفس،قلب درقلب اور امرروح درروح شریعت لطیف کےلباس کی خلعت کاپرنورجامہ پہنے"۔
دعاء سیفی:
آپ فرماتے ہیں۔۱۵؎
"دعائےسیفی اورسورۂ مزمل کاصاحب دعوت عرش و کرسی،لوح و قلم اورنورآسمان اورسات زمینیں اس طرح ہلادیتاہےکہ انبیاءاوراولیاءکی روحیں عبرت کھاتی ہیں اورفرشتےحیران رہ جاتے ہیں"۔
کشف وکرامات:
آپ کی وفات کےسترسال بعدجب چناب میں طغیانی آئی توآپ کاتابوت قبرسے نکالاگیا،سب لوگ یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ پوراجسم مبارک صحیح و سالم تھا۔
ایک شخص آپ سے کچھ لینےکی غرض سے آپ کے پاس آیا،آپ کوہل چلاتےدیکھ کرواپس ہونے والاتھاکہ آپ نے اس کو آوازدی اورفرمایاکہ دوردرازسےتکلیف اٹھاکرآئےہواوربغیرملےجاتے ہو،یہ کیابات ہے۔جب وہ قریب آیاتوآپ نے اس سے ہل چلانےکوفرمایااورخود پیشاب کرنے چلے گئے،واپس آکرآپ نےوہ ڈھیلےجن سے طہارت کی تھی،زمین پردےمارے،زمین سونا ہوگئی،آپ نے اس شخص سےفرمایا،جتناسوناچاہو،لےجاؤ،وہ بہت سونالےکرکامیاب وکامران واپس ہوا۔
حواشی
۱؎مناقب سلطانی
۲؎مناقب سلطانی
۳؎عین الفقرزبدۃ العارفین
۴؎
۵؎مناقب سلطانی ص۴۴،۴۳
۶؎مناقب سلطانی
۷؎گنج الاسرار(اردوترجمہ)ص۷
۸؎گنج الاسرار(اردوترجمہ)ص۹۰
۹؎گنج الاسرار(اردوترجمہ)ص۲۰
۱۰؎گنج الاسرار(اردوترجمہ)ص۲۱
۱۱؎گنج الاسرار(اردوترجمہ)ص۲۶
۱۲؎کشف الاسرار(اردوترجمہ)ص۱۵
۱۳؎کشف الاسرار(اردوترجمہ)ص۱۶
۱۴؎کشف الاسرار(اردوترجمہ)ص۴،۳
۱۵؎کشف الاسرار(اردوترجمہ)ص۱۰
(تذکرہ اولیاءِ پاک و ہند)