محسن ملت تاج العلماء حضرت علامہ مفتی محمد عمر نعیمی مراد آبادی

 محسن ملت تاج العلماء حضرت علامہ مفتی محمد عمر نعیمی مراد آبادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

محسن ملت،محدث و مفسر مولانا مفتی محمد عمر نعیمی ابن محمد صدیق ربیع الآخر، اکتوبر ۱۳۱۱ھ؍۱۸۹۳ء میں بمقام مراد آباد میں پیدا ہوئے قرآن مجید الحاج حافظ محمد حسین سے پڑھا۔فارسی اور صرف ونحو کی کتابیں مولانا نظام الدین سے پڑھیں، ۱۳۲۴ھ؍۱۹۰۶ء میں سند فضیلت حاصل کی،دستاربندی کے وقت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی،حجۃ الاسلام مولانا حامد رضا خاں،ملک العماء مولانا ظفر الدین بہاری،صد الشریعہ مولانا محمد امجد علی اعظمی،مولانا محمد فاخر اجملی،شاہ عبد المقتدر بد ایونی،مولانا محب احمد بد ایونی،مولانا عبد الماجد بد ایونی،مولانا شاہ سلامت اللہ رامپوری،مولانا اعجاز حسین رامپوری وغیرہم فخر ملت اکابر اسلام جلوہ افروز تھے، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی نے دستار بندی کی رسم ادا کی۔

فراغت کے بعد مراد آباد میں اہل سنت کی عظیم درس گاہ جامعہ نعیمیہ کے مدرس اور مہتمم مقرر ہوئے،۱۳۲۵ھ؍۱۹۰۷ء میں شیخ المشائخ مولانا سید علی حسین کچھوچھوی کے دست اقدس پر بیعت ہوئے،۱۳۲۹ھ۱۹۱۱ء میں اجازت و خلافت سے مشرف ہوئے،قیام مراد آباد کے دوران ۱۳۳۸ئ۱۹۱۹ء میں نہایت اہم ماہنامہ السواد الاعظم جاری کیا یہ جریدہ ربع صدی سے زیادہ عرصہ تک علوم اسلامیہ اور سنیت کا سر گرم نقیب رہا۔حالات حاضرہ اور ملکی سیاست پر زبر دست تنقید و تبصرہ کے علاوہ دینی نقطۂ نظر سے راہنمائی کے فرائض بھی انجام دیتا رہا۔مفتی صاحب نے آل انڈیا سنی کانفرنس کے نائب ناظم کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دیں ۱۹۴۶ء میں بنارس کے تاریخی اجلاس میں تحریک پاکستان کی پر زور تائید فرمائی۔

تقسیم ملک کے بعد جب آپ نے دیکھا کہ ہندوستان میں عافیت سے رہنا مشکل ہے تو ہجرت کر کے بغداد شریف جانے کے ارادے سے کراچی تشریف لائے اور مبلغ اسلام مولانا عبد العلیم کے اصرار پر کراچی ہی میں قیام پذیر ہو گئے،دار العلوم مخزن علوم عربیہ جاری کیا اور جامع مسجد آرام باغ میں اعزازی طور پر خطابت کے فرائض انجام دیتے رہے۔[1]

۲۳ذیعقدہ ،۲مارچ(۱۳۸۵ھ؍۱۹۶۶ء) میں کراچی میں وفات پائی آپ کا مزار شریف مسجد دار الصلوٰۃ ناظم آباد کراچی میں ہے’’مفتی جنت محمد عمر‘‘(۱۳۸۵ھ) تاریخ وصال ہے[2]

جناب صابر برای نے درج ذیل تاریخ وفات لکھی ہے; ؎

ہو کیوں نہ چشم بیں یوں اشکبار صابر

عالم سے اٹھ گیا ہے اک عالم قدیمی

تھا جس کا فیض جاری دنیائے علم دیں میں

تھی جس کی عطر پاشی خوشبوئے صد تمیمی

شیخ الحدیث تھے وہ اس دور حاضرہ کے

اسلاف ذی شرف کے مجموعۂ عمیمی

پہنچادے ان کو یارب دربارمصطفی میں

وے خلد ان کو،تیری شان ہے کریمی

سال وصال صابرؔ لکھ فقر کو ملا کر

ہاویٔ اہل سنت مفتی عمر نعیمی

مولانا ضیا ء القادری بد ایونی رحمہ اللہ تعالیٰ نے درج ذیل تاریخ کہی ہے ؎

عالم ذی جاہ،مولانا عمر

تھے سراج علم،مثل ماہ مہر

اے ضیاء ہے آپ کا سال وصال

عالی ہمت رحمۃ اللہ علیہ[3]

’’تفرقۂ اقوام‘‘ اور ’’مسائل رمضان و عید الفطر‘‘ آپ کی یادگار ہیں۔

حضرت مولانا اطہر نعیمی خطیب جامع مسجد آرام باغ کراچی،مدرس دار العلوم نعیمیہ کراچی،آپ کے فرزند اجمند ہیں اور مسلک اہل سنت کی گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں۔آپ کے تلامذہ میں حضرت مولانا جمیل احمد نعیمی،استاذ دارالعلوم نعیمیہ کراچی بہت ہی ممتاز ہیں۔نہایت وسیع المطالعہ،انتہائی خوش اخلاق اور مسلک و ملت کے لئے پر درودل رکھتے ہیں ان کی مسلکی اور دینی خدمات نہایت وقیع اور قابل قدر ہیں۔

(تذکرہ اکابر اہلِ سنّت از: علامہ محمد عبدالحکیم شرف قادری ص ۴۹۶ تا ۴۹۷)

 

[1] غلام مہر علی مولانا: الیوقیت المہر یہ،ص۱۱۱۔۱۱۲

[2] محمود احمد قادری،مولانا شاہ : تذکرہ علمائے اہل سنت ص ۱۸۸

[3] سواد اعظم لاہور


متعلقہ

تجویزوآراء