حضرت شاہ شرف الدین بو علی قلندر
حضرت شاہ شرف الدین بو علی قلندر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
حضرت شیخ شرف الدین بو علی قلندر کا شمار مجازیب اولیا میں ہوتا ہے۔ روایت ہے کہ آپ شروع مین تیس سال تک مینار دہلی (قطب مینار) کے نیچے بیٹھ کر تحصیل علوم اور مجاہدات وریاضات میں مشغول رہے۔ آخر آپ مجذوب ہوگئے اور جذب و شوق میں اس قدر مستغرق ہوئے کہ دائرہ تکلیف شرعی سے باہر ہوگئے اور اپنے آباؤ اجداد کے وطن پانی پت چلے گئے۔ چنانچہ آپکے والدین یعنی سالار فخر الدین اور بی بی حافطہ جمال کے مزارات پانی پت کے شمال کی طرف اب تک موجود ہیں۔ آپ کا سلسلۂ نسب سراج الامت حضرت امام اعظم کوفی قدس سرہٗ تک اس طرح جاپہنچتا ہے کہ حضرت شاہ شرف الدین بو علی قلندر ابن سالار فخر الدین زبیر ابن سالار حسن بن سالار عزیز بن ابابکر غازی بن فارس بن عبدالرحمٰن بن عبدالرحیم بن دانک بن امام اعظم نعمان ابو حنیفہ کوفی رضی اللہ تعالیٰ عنہم۔
سلسلۂ طریقت
اخبار الاخیار میں لکھا ہے کہ حضرت شیخ شرف الدین بو علی قلندر کی بیعت کسی مشہور بزرگ سے نہیں ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ آپ حضرت خواجہ قطب الدین بختیار اوشی قدس سرہٗ سے بیعت تھے، بعض کا خیال ہے کہ آپ حضرت شیخ نظام الدین اولیاء قدس سرہٗ کے مرید تے۔ لیکن ان دونوں روائیتوں کی تصدقی نہیں ہوسکی۔ سیر الاقطاب میں لکھا ہے کہ شاہ بو علی قلندر کا سلسلہ تین واسطوں سے حضرت قطب الدین بختیار تک جا ملتا ہے یعنی شیخ شرف الدین بو علی قلندر، حضرت شیخ شہاب الدین عاشق خدا کے مرید وخلیفہ تھے، شیخ شہاب الدین مرید وخلیفہ تھے حضرت شیخ بدر الدین غزنوی کے جو خلیفہ تھے حضرت خواجہ قطب الاقطاب قدس سرہٗ کے۔ در حقیقت شیخ شہاب الدین عاشق خدا کو شیخ امام الدین ابدال سے خلافت تھی۔ لیکن حضرت شیخ بدر الدین غزنوی سے بھ ی فیض حاصل کیا تھا۔ شیخ شہاب الدین عاشق خدا کو حسن پرستی میں درجہ کمال کی رغبت تھی اور عشق حقیقی وعشق مجازی میں آپ کا درجہ بہت بلند تھا۔ آپ کا مزار دہلی میں۔
(اقتباس الانوار)