سیدہ عائشہ صدیقہ بنت ابی بکر

سیدہ عائشہ صدیقہ بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما

آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت سیدنا عبد الرحمٰن بن ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سگی بہن ہیں، آپ کی ولادت بعثت نبوی کے چوتھےسال ہوئی نیز سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے دس بعثت نبوی میں نکاح فرمایا یعنی نکاح کے وقت آپکی عمر چھ سال تھی۔ آپ ام المؤمنین یعنی تمام مسلمانوں کی ماں ہیں اور حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کےلیے یہ بھی ایک عظیم شرف ہےکہ آپ کی یہ بیٹی اُم المؤمنین ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور نبی پاک، صاحب لولاک صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر تمام ازواج کے مقابلے میں بہت لاڈلی تھیں اور سرکار دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم آپ سے بہت محبت فرمایا کرتے تھے۔(سیر ت سید الانبیاء ، ص۱۲۰، ۹۴)

حق مہر صدیق اکبر نے پیش کیا:

اللہ عزوجل کے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مدینہ منورہ ہجرت فرمائی اور اسی سال سید تنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی کا شانۂ نبوت میں رخصتی ہوئی اور بارگاہ رسالت میں آپ کے والد حضرت سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بطور حق مہر ساڑھے بار ہ اوقیہ یعنی کم و بیش پانچ سود رہم نذرکیے۔۔حضرت نبی پاک، صاحب لولاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ایک پیالہ دودھ سے صحابہ کرام علیہم الرضوان کی دعوت ولیمہ فرمائی۔

(المستدرک علی الصحیحین، کتاب معفۃ الصحابۃ ، ذکر اداء الصداق ، الحدیث :۶۷۷۳،ج۵،ص۶،مدارج النبوۃ ، ج۲، ص۶۹۔۷۰ ملخصاً)

علم و فضل میں سب سے بڑھ کر:

رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی زوجہ ہونے کےباعث آپ رضی ا للہ تعالیٰ عنہا نے علمی حوالے سے بھی بارگاہ رسالت سے کثیر فیض حاصل کیا۔صحابیات میں سب سے بڑھ کر علم و فضل والی تھیں اور بڑےبڑے جید صحابہ کرام علیھم الرضوان بھی کئی مسائل میں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکی طرف رجوع کرتے تھے۔ خصوصاً اسلامی بہنوں کے مسائل کو بیان کرنے کے حوالے سے تمام عالم اسلام پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بہت بڑا احسان ہے۔

آپ سے مروی احادیث مبارکہ:

آپ سے مروی احادیث کی تعداد کم و بیش ۲۲۱۰ ہے ان میں تقریبا ۱۱۷۴،احادیث بخاری و مسلم کے درمیان متفق علیہ ہیں۔ جبکہ فقط صحیح بخاری میں ۵۴ اور صحیح مسلم میں ۱۶۹ احادیث ان کے علاوہ ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ۶۳ سال اور چند ماہ کی عمر میں سن ۵۷ ہجری میں انتقال فرماگئیں۔

اعتماد اور راز داری کی اعلیٰ مثال:

حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی لاڈلی زوجہ ہونے کے ساتھ ساتھ رازدار بھی تھیں۔اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے راز وہ اپنے والدین سےبھی پوشیدہ رکھتی تھیں۔ چنانچہ ، ایک بار حضرت سیدناابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پاس تشریف لائے۔ آپ فتح مکہ کےلیے روانگی کی غرض سے گیہوں چھان رہیں تھیں۔اور نبی کریم رؤف رحیم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے آپ کو یہ معاملہ مخفی رکھنے کا حکم دیا تھا۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے دریافت کیا:‘‘یَا بُنَیَّۃُ! لِمَتَصْنَعِیْنَ ھٰذا الطَّعَام’’؟ یعنی اے بیٹی! تم یہ کھانے کا سامان کیوں تیار کررہی ہو؟آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سکوت فرمایا اور کوئی جواب نہ دیا۔پھر آپ نے پوچھا:‘‘اَیُرِیْدُ رَسوْل اللہِ صَلّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اَنْ یَّغْزُو؟ یعنی رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم غزوے کا ارادہ رکھتے ہیں؟’’اس سوال پر بھی سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا خاموش رہیں۔ اسی طرح صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کئی سوالات پوچھے لیکن آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا خاموش بیٹھی رہیں۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بیٹی کی مسلسل خاموشی دیکھی تو سمجھ گئے کہ یہ تربیت یافتہ بیٹی اللہ عزوجل کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا راز کبھی افشا ں نہیں کرسکتی چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگئے اور سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ سےمطلوبہ معلومات حاصل کرلیں۔(البدایۃ و النھایۃ ، ج ۳ ، ص۴۷۵)


متعلقہ

تجویزوآراء